• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان

شائع November 3, 2018
مظاہرین سڑک پر ٹائر جلائے ہوئے ہیں — فائل فوٹو، اے پی
مظاہرین سڑک پر ٹائر جلائے ہوئے ہیں — فائل فوٹو، اے پی

اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وزارت مملکت برائے مواصلات کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ نیشنل ہائی ویز اور موٹرویز (این ایچ ایم) کی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وزیر مواصلات نے وزارتِ داخلہ سمیت دیگر محکموں سے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والے شر پسند عناصر کی نشاندہی کے لیے معاونت بھی مانگ لی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے دوران بنائے جانے والی ویڈیوز اور تصاویر کا تفصیلی جائزہ بھی لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت، فیصلے کے 7 اہم ترین نکات

وزیرِ مملک برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ ’آئین پاکستان پُرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، احتجاجی قیادت کی جانب سے ان شرپسندوں سے مکمل لاتعلقی کا اعلان خوش آئند ہے‘۔

مراد سعید نے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں سرکاری و نجی املاک کے نقصان کی کسی طور اجازت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس 2 روزہ احتجاج کے دوران ملک بھر میں نیشنل ہائی ویز کی قیمتی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ان املاک کی تعمیر و مرمت پر اربوں کے اخراجات اٹھیں گے۔

وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ احتجاج کا فائدہ اٹھا کر قومی خزانے کو اربوں کا نقصان دینے والوں کا محاسبہ کریں گے اور شرپسند عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں کٹہرے میں لایا جائے گا۔

تحریک لبیک کے احتجاج کے دوران نقصان کے ازالے کے لیے درخواست دائر

سول سوسائٹی کے سربراہ عبداللہ ملک نے آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج کے دوران عوامی املاک کو ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

عبداللہ ملک کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’ٹی ایل پی کے احتجاج سے سرکاری اور عوامی املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ شہریوں کی جان اور مال کا تحفظ حکومت کی اوولین ذمہ داری ہے، اور تحریک لبیک کے احتجاج سے شہریوں کے املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوشش ہے کہ طاقت کے استعمال کی نوبت نہ آئے، فواد چوہدری

سول سوسائٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ نہ کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ پنجاب حکومت کو شہریوں کے نقصان کے ازالے کا حکم دیا جائے۔

مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج

اسلام آباد میں آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف مظاہرہ کرنے اور ترامڑی چوک پر توڑپھوڑ کرنے والوں کے خلاف 2 مقدمات درج کر لیے گئے۔

پولیس نے دہشتگردی، پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر پر مقدمات درج کیے۔

ایف آئی آر کے مطابق مشتعل مظاہرین نے کارِ سرکار میں مداخلت، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا، گاڑیوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے پر مظاہرین نے سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا۔

مذکورہ مقدمات میں مذہبی جماعتوں کے 20 کارکنان سمیت 100 سے زائد نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

آسیہ بی بی کی بریت اور مذہبی جماعتوں کا احتجاج

خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے 8 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 31 اکتوبر کو سناتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر آسیہ بی بی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔

بعد ازاں عدالت کی جانب سے 57 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا گیا، جو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے الگ اضافی نوٹ تحریر کیا۔

عدالت کی جانب سے دیے گئے تحریری فیصلے کا آغاز کلمہ شہادت سے کیا گیا جبکہ اس میں قرآنی آیات اور احادیث کا ترجمہ بھی تحریر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت سے معاہدہ طے پاگیا، مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

سپریم کورٹ کی جانب سے توہین مذہب کیس کا سامنا کرنے والی آسیہ بی بی کی رہائی کے حکم کے بعد کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مذہبی جماعتوں نے احتجاج شروع کردیا تھا۔

مذہبی جماعتوں کے دھرنوں اور مظاہروں کی وجہ سے ملک کے بیشتر علاقوں میں معمولاتِ زندگی معطل ہوگئے تھے۔

2 نومبر کو حکومت اور مظاہرہ کرنے والی مذہبی جماعتوں کے درمیان معاہدہ طے پایا جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں جاری احتجاج ختم ہوگیا اور معمولاتِ زندگی بھی بحال ہوگئے، جبکہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائر کردی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024