• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کوشش ہے کہ طاقت کے استعمال کی نوبت نہ آئے، فواد چوہدری

شائع November 2, 2018

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ آسیہ بی بی کی بریت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر طاقت کے استعمال کے بغیر ہی قابو پالیا جائے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'ذرا ہٹ کے' میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ حالات مزید کشیدہ ہوں، لہذا اسی لیے ہماری خواہش ہے کہ وہ راستہ اختیار کریں جس میں کم سے کم طاقت کا استعمال ہو۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور اسی لیے ہم دیکھ رہے ہیں کہ آیا ہم کہاں تک نرمی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں جو کچھ کہا ہے اس سے بھی کسی صورت پیچھے نہیں ہٹا جاسکتا، جبکہ اپوزیشن کی جماعتیں بھی وزیراعظم کے بیانیے کی حمایت کررہی ہیں۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں ناصرف حکومت و اپوزیشن، بلکہ پوری قوم کو یکجاں ہونا ہوگا تاکہ وہ اس معاملے کو حل کی جانب لے کر جاسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت کا حامل ملک ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ اس طرح کے اندرونی حالات سے دوسرے ممالک کو بات کرنے کا موقع ملے۔

یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم عدالتی حکم کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جو ابھی تک جاری ہے، جس سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’آسیہ بی بی کا فیصلہ دینے والے ججز کسی سے کم عاشق رسولﷺ نہیں‘

حکومت کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر رد عمل دیا گیا تھا اور وزیر اعظم نے بھی قوم سے خطاب کیا تھا جبکہ بعد ازاں مظاہرین سے مذاکرات کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

تاہم گزشتہ شب مظاہرین کی قیادت نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ مذاکرات کرنے والوں میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندگان کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسی کے حکام بھی شامل تھے تاہم مذاکرات ناکام ہوگئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024