پنجاب: اراکینِ صوبائی اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز بحال کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں ترقیاتی کاموں کے لیے اراکینِ صوبائی اسمبلیوں کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز کی بحالی کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعظم نے اراکینِ صوبائی اسمبلی کو ان کے حلقوں میں عوام کو درپیش مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیا۔
اس بارے میں ایک پی ٹی آئی رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم نے اراکینِ اسمبلیوں کی شکایات سنیں اور عوام کی مشکلات حل کرنے کے لیے انہیں زیادہ وقت حلقوں میں گزارنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی دیکھیں: 'صوبائی اراکین اسمبلی کیلئے اب ترقیاتی فنڈز نہیں'
اس موقع پر کچھ اراکینِ اسمبلی کی جانب سے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کی انجام دہی اور پہلے سے جاری کاموں کو بہتر کرنے کے لیے فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سیٹیزن پورٹل کے قیام کے بعد اراکینِ اسمبلی پر غریب عوام کی خدمت کرنے کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے کیوں کہ اس شکایتی سسٹم میں موصول ہونے والی شکایات سے ہر رکنِ صوبائی اسمبلی کی حلقے میں کارکردگی کا پتا چلے گا۔
خیال رہے اراکینِ صوبائی اسمبلی کو حاصل ترقیاتی فنڈز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں روک دیے گئے تھے جن کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ترقیاتی فنڈز کا استعمال اراکینِ اسمبلی کے بجائے بلدیاتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں: صدر، وزیراعظم، ایم این ایز کے صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کی منظوری
جس کے بعد پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت نے اراکینِ صوبائی اسمبلی کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا جس سے نئے ترقیاتی منصوبے کا آغاز اور پہلے سے جاری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی نے بدعنوانی کے مقدمے میں نامزد کیے جانے پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہ بنانے کا فیصلہ بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اس سلسلے میں پارٹی کے اراکینِ قومی اسمبلی سے بھی آرا طلب کی تھیں کہ آیا شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانا چاہیے یا نہیں جس پر زیادہ تر افراد نے مخالفت کی۔
یہ بھی پڑھیں: صوابدیدی خفیہ فنڈز
اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے امکانات پر بھی غور کیا گیا جس پر وزیر اعظم نے خیال ظاہر کیا کہ اگر اپوزیشن نے یہ قدم اٹھایا تو اسے ناکامی کا سامنا ہی کرنا پڑے گا۔
مذکورہ اجلاس میں پنجاب میں تحریک انصاف کی تنظیم نو کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور متعدد عہدوں پر تبدیلیاں کرتے ہوئے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔