• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

’ملکی تاریخ میں پہلی بار حکومت کا احتساب ہوگا‘

شائع October 28, 2018
وزیرِاعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا — فوٹو: پی ٹی آئی فیس بک
وزیرِاعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا — فوٹو: پی ٹی آئی فیس بک
وزیرِاعظم عمران خان پاکستان سٹیزن پورٹل کی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز
وزیرِاعظم عمران خان پاکستان سٹیزن پورٹل کی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز

اسلام آباد:ـ وزیرِ اعظم عمران خان نے لوگوں کی شکایت آن لائن درج کروانے کے لیے پاکستان سٹیزن پورٹل کا افتتاح کردیا۔

پاکستان سٹیزن پورٹل کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ اب تمام لوگ اس کی مدد سے اپنی شکایات درج کروا سکتے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس نظام کی مدد سے وزرا کو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے ماتحت اداروں میں کہاں سست روی آرہی ہے، کہاں مسائل پیدا ہورہے ہیں اور کونسا سرکاری افسر کرپشن کر رہا ہے یا رشوت مانگ رہا ہے۔

اس پورٹل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اسے پاکستان کے نوجوانوں نے بنایا ہے، جو دنیا کے دیگر ممالک میں بھی رائج ہے لیکن اب بھی یہ کچھ بڑے جمہوری ممالک میں موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: وزیرِ اعظم عمران خان سے چند خدشات اور چند امیدیں

وزیرِاعظم نے کہا کہ پرانے پاکستان میں عوام سرکاری دفاترمیں دھکے کھاتے تھے، بااثر افراد اور پیسوں والے اپنے کام نکلوالیتے تھے، لیکن اب اس نظام کے تحت پاکستان کے کسی بھی حصے سے عام آدمی شکایت درج کرواسکے گا۔

اس پورٹل کے کام کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوامی شکایات کی وجہ سے اب سرکاری افسران پر یہ دباؤ پڑے گا اور وہ کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس نظام سے بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی آواز مل جائے گی، اور وہ سفارتخانوں کے ایسے اہلکاروں کی نشاندہی کر پائیں گے جو اپنا کام ٹھیک سے نہیں کرتے۔

انہوں نے بتایا کہ نظام کے تحت مجھےہر ہفتے پورے ملک سے رپورٹ ملے گی اور یہ نظام چاروں چیف سیکریٹریز سے منسلک ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نیا پاکستان بنانے والوں کے ساتھ ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ اس کی مدد سے عوام حکومت کا احتساب کر سکے گی، اور ملکی تاریخ میں پہلی بار حکومت قابلِ احتساب ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اب پاکستان میں سرکاری افسران کی کارکردگی پورٹل کی بنیاد پر سب کے سامنے ہوگی اور سرکاری افسران کی سزا اور جزا آسان ہو جائے گی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی معاملات میں براہِ راست مداخلت نہیں کرے گی بلکہ چیف سیکریٹری کے ذریعے ہدایت کی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ پورے پاکستان کے وزیرِ اعظم ہیں اور سندھ کے معاملات کو بھی دیکھیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں سعودی عرب کی بھاری سرمایہ کاری کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ماتحت اداروں کے خلاف موصول ہونے والی شکایات پر براہِ راست مداخلت نہیں کرے گی بلکہ اس کے بارے میں پہلے صوبائی حکومت کو آگاہ کیا جائے گا، اور وہاں سے اگر کوئی جواب موصول نہیں ہوگا تو شکایت کنندہ کو بتادیا جائے گا کہ یہاں سے شکایت پر جواب موصول نہیں ہورہا۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں رکاوٹیں دور ہوں گی تو بیرونی سرمایہ کاری آئےگی اور قرضوں کے بوجھ سے نکلنے کا راستہ ملک میں سرمایہ کاری لانا ہے۔

سعودی پیکیج کے حوالے سے باتے کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ سعودی عرب نے جو قرض دیا ہے اس کی شرائط کیا ہیں، تاہم یہاں میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ سعودی پیکیج میں کوئی شرائط شامل نہیں ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت بڑے پیمانے پر اصلاحات نافذ کرنے کیلئے تیار

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بہتر گورننس نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان پیچھےرہ گیا، بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں گڈگورننس کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں میں عوام کی آواز پر پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، نیا پاکستان تب بنے گا جب شہریوں کو اپنائیت کا احساس دیا جائے گا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Rana ghulam mustafa Oct 28, 2018 03:45pm
Better, If you give the link
Ajmal Khan Oct 28, 2018 09:51pm
پاکستان سیٹرزن پورٹل بنا تو دی ہے مگر اس میں رجسٹریشن شاید جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اسے آسان اور عام آدمی تک رسائی ملنی چاہیے آپ موبائل پر کسی اپلیکیشن کی رجسٹریشن سے موازنہ کر لیں خود اندازہ ہو جائیگا کہ مسئلہ کہاں ہے وزیر اعظم عمران خان واقعی مسائل حل کرنا چاہتے ہیں تو طریقہ کار سہل اور آسان بنائیں سسٹم ٹھیک کریں اور جب شکایت ملے تو اس کی جانچ پڑتال کرکے درست ہوتو اس حل کرانے میں آخری حد تک بھی جائیں ورنہ دعوے پہلے بھی کیے جاتے رہے مگر نتیجہ نہیں نکلتا تھا

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024