• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

وزیر اعظم نے معاشی کمیٹیوں کی تشکیل نو کردی

شائع October 27, 2018
—فائل/فوٹو:ڈان
—فائل/فوٹو:ڈان

وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کی دو اہم معاشی اور ترقیاتی منصوبہ بندی کے پینلز ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل کونسل (ای سی این ای سی) اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی تشکیل نو کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر 8 رکنی ای سی این ای سی کے چیئرمین ہوں گے اور دیگر اراکین میں وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیر اعظم کے مشیر تجارت وصنعت عبدالرزاق داؤد، وزیر اعظم کے مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین شامل ہیں۔

ای سی این ای سی میں چاروں صوبوں کے اراکین بھی ہوں گے جن میں پنجاب کے وزیرخزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت، سندھ سے نثار کھوڑو، خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور بلوچستان کے وزیر مواصلات نواب زادہ طارق خان مگسی شامل ہیں۔

اجلاسوں میں معاشی، مالی اور منصوبہ بندی کے محکموں کے سیکریٹریز کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور سابق فاٹا کو بھی موقع کی مناسبت سے اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی کا برآمدی صنعتوں کو گھریلو گیس دینے کا فیصلہ

باخبر ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے 2 ماہ بعد بھی اس وقت تک ای سی این ای سی کی تشکیل نو نہیں کی جب تک اس کے نتیجے میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے غیر ملکی سرمایہ سمیت دیگر سنجیدہ مسائل سامنے آئے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 6 ماہ سے مالی حوالے سے اداروں کے واضح انتظامات نہ ہونے سے کام تعطل کا شکار تھا۔

بیرونی کمپنیاں سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) یا ای سی این ای سی کی منظوری کے بغیر ترقیاتی منصوبے شروع نہیں کرتیں یا فنڈز کے اجرا کی منظوری نہیں دیتیں۔

مالی قواعد کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی صرف 3 ارب روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے سکتی ہے اور مزید بڑے منصوبوں کی منظوری کے لیے ای سی این ای سی کی منظوری درکار ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: برآمدات میں بیرونی سرمایہ کی توجہ کیلئے فریم ورک تیار

سی ڈی ڈبلیو پی نے 17 اکتوبر کو 140 ارب روپے کے منصوبوں کو باقاعدہ منظوری کے لیے ای سی این ای سی بھیج دیا تھا جو پینل کی عدم موجودگی کے باعث وہاں سے آگے نہیں بڑھ سکا۔

دوسری جانب ای سی سی کی تشکیل نو گزشتہ دو ماہ کے دوران دوسری مرتبہ کی گئی جب وزیر اعظم عمران خان نے اگست میں 13 رکنی ای سی سی تشکیل دی تھی جس میں مزید دو اراکین کو شامل کرکے وسعت دی گئی ہے، جن میں وفاقی وزیر علی زیدی اور وزیر مملکت مراد سعید شامل ہیں۔

قبل ازیں وزیر اعظم نے ای سی سی کی سربراہی کے لیے کابینہ ڈویژن کی سمری کو مسترد کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو چیئرمین مقرر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی، نجکاری، سی پیک تشکیل دے دی

ای سی سی کے دیگر اراکین میں قانون و انصاف کے وزیر کے علاوہ پیٹرولیم، توانائی، منصوبہ بندی و ترقی، ریلوے، نیشنل فوڈ سیکیورٹی، نجکاری، شماریات، مواصلات کے وزرا اور تجارت و قومی اصلاحات کے مشیران شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ای سی سی یا کابینہ کی دیگر ذیلی کمیٹیوں کی سربراہی کے حوالے سے کوئی واضح قواعد و ضوابط موجود نہیں ہیں، اسی لیے مختلف وزرائے اعظم نے ماضی میں مختلف فیصلے کیے اور 1973 کے آئین کے مطابق یہ وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ وہ کسی کو بھی کابینہ کی کمیٹیوں کی سربراہی سونپ دے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024