بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 60 پیسے فی یونٹ اضافہ
اسلام آباد: حکومت نے واپڈا کی سابق تقسیم کار کمپنیوں(ڈسکوز) کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 14 فیصد یعنی تقریباً 1.6 فی یونٹ اضافہ کردیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے کم از کم 8 اجلاس منعقد کرنے کے بعد حکومت نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) کے اجلاس میں بجلی کے بنیادی نرخوں میں 1.2 روپے اضافہ کرنےکی منظوری دی۔
مذکورہ اضافے سے ایک سو 24 ارب روپے کا مجموعی اثرپڑے گا ، اس میں 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس سے صارفین پر مجموعی طور پر پڑنے والا بوجھ ایک سو 45 ارب روپے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں گیس کی قیمتوں میں دوسری مرتبہ اضافہ
خیال رہے کہ اس اضافے کے بعد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا ٹیرف 11.71 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 12.92 روپے فی یونٹ ہوگیا ہے، یہ اضافہ عالمی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کی بھی ایک شرط تھی جس نے پاکستان سے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ستمبر میں استعمال شدہ بجلی کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 20 پیسے کی اضافے کی منظوری دی جس سے فی یونٹ قیمت بڑھ کر 1.60 روپے ہوگئی جو آئندہ ماہ کے بلوں میں وصول کیے جائیں گے۔
اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ای سی سی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے آج (جمعرات) کو پیش کیا جائے گا جس کے بعد اس کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: متوسط طبقے کیلئے گیس کی قیمتوں میں 10 سے 20 فیصد تک اضافہ
عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ای سی سی کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق 300 تک ماہانہ یونٹس استعمال کرنے والے صارفین پر نہیں ہوگا جبکہ برآمدی صنعتوں کو بھی اس اضافے سے استثنیٰ حاصل ہے اور ان کا بجلی کا ٹیرف 7.5 روپے فی یونٹ ہی ہے جو موجودہ ایکسچینج ریٹ کے اعتبار سے 9.75 روپے فی یونٹ پڑے گا۔
پاور ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ذرعی ٹیوب ویلز کے لیے ٹیرف کو 10.35 روپے سے کم کر کے 5.35 روپے فی یونٹ کردیا گیا ہے جبکہ دیگر صنعتی صارفین کے لیےبھی 78 پیسہ فی یونٹ اضافے کی منظوری دی گئی۔
اسی طرح کمرشل صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ رہائشی کالونیوں، بلند و بالا عمارات، ہاسٹلز اور عارضی کنیکشنز کے لیے یہ اضافہ 25 فیصد ہے۔