• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

چیف جسٹس نے 2 ماہ کیلئے پاکستان کوارٹرز خالی کروانے سے روک دیا

شائع October 24, 2018
پولیس نے پاکستان کوارٹرز خالی کرانے کیلئے آپریشن کیا تھا— فوٹو: ڈان نیوز
پولیس نے پاکستان کوارٹرز خالی کرانے کیلئے آپریشن کیا تھا— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد/کراچی: چیف جسٹس سپریم کورٹ آپ پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان کوارٹرز خالی کرانے کے لیے آپریشن کو 2 ماہ کے لیے موخر کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل فار پاکستان ( اے جی پی ) انور منصور خان نے تحریری طور پر درخواست دی کہ پاکستان کوارٹرز میں سرکاری رہائشگاہوں کو خالی کرانے سے پیدا ہونے والی صورتحال انسانی حقوق کا معاملہ ہے، لہٰذا اس کے لیے کچھ وقت دیا جائے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس وقت کے دوران بات چیت کے ذریعے گھر خالی کرائے جائیں گے، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انور منصور خان کی درخواست منظور کرتے آپریشن کو 2 ماہ کے لیے روکنے کا حکم دے دیا۔

پاکستان کوارٹرز پر تشویش کا سامنا تھا، گورنر سندھ

دوسری جانب سے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ انہوں نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے درخواست کی، جس پر انہوں نے پاکستان کوارٹرز خالی کروانے کے معاملے کو 3 ماہ کے لیے موخر کردیا۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ مجھے انسانی جانوں کی انتہائی فکر ہے اور میں نہیں چاہتا کہ تشدد کا راستہ اختیار کیا جائے۔

مزید پڑھیں: کراچی: پاکستان کوارٹرز خالی کرانے کے خلاف احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوارٹرز کے معاملے پر تشویش کا سامنا تھا اور آج جو صورتحال ہوئی وہ بھی باعث تشویش تھی۔

عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کوارٹرز کے رہائشیوں کو نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں جگہ دینے کی بات کروں گا۔

پاکستان کوارٹرز کا معاملہ

واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ کراچی میں 4 ہزار 168 سرکاری کوارٹرز پر قبضہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مارٹن کوارٹرز میں 639 اور پٹیل پاڑہ میں 301 مکانوں پر قبضہ ہے، اسی طرح گارڈن اور پاکستان کوارٹرز میں 49 مکانوں پر قبضہ ہے۔

اسی ماہ جولائی میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ پاکستان کوارٹز، مارٹن کوارٹز، جمشید کوارٹرز، کلٹن کوارٹرز، فیڈرل کیپیٹل ایریا اور وفاقی حکومت کے ملازمین کی دیگر رہائش گاہوں کو غیر قانونی قابضیں سے خالی کرایا جائے، جس کے بعد سے متعدد مرتبہ پولیس نے غیر قانونی قابضین سے جگہ خالی کرانے کی کوشش کی تھی۔

اسی عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لیے جب آج پولیس ممکنہ آپریشن کے لیے پاکستان کوارٹرز پہنچی تو اسے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کوارٹرز کے مکین ممکنہ بے دخلی کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹرکینن اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا، جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس کشیدہ صورتحال پر وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی نوٹس لیا تھا اور فوری طور پر آپریشن روکنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 4 ہزار ایک سو 68 سرکاری کوارٹرز پر قبضے کا انکشاف

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام کے ساتھ اس طرح کا رویہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ عدالت کے ایسے احکامات نہیں ہونے چاہیے جس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو لیکن ہم عدالتی حکومت کو پڑھ کر ہی آگے کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ سندھ حکومت کی جگہ نہیں ہے بلکہ وفاقی حکومت کی جگہ ہے لیکن یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے اور صورتحال کو دیکھ کر سپریم کورٹ جاسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024