'سائبر کرائم کی رپورٹس میں ریکارڈ اضافہ'
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے رواں سال رپورٹ ہونے والے سائبر کرائمز کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے جس کے مطابق پاکستان میں سائبر کرائم کی رپورٹس، بالخصوص ہراسانی اور خواتین کو بلیک میل کرنے میں، گزشتہ 3 سالوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ان کے سائبر کرائم ونگ کو رواں سال اب تک 2 ہزار 295 انکوائریز موصول ہوئی جن میں سے 255 مقدمات درج کیے گئے۔
ایف آئی اے کے مطابق ان مقدمات میں اب تک 209 گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: سائبر کرائم کی تحقیقات: ایف آئی اے کے پاس صرف 10 ماہرین کی موجودگی کا انکشاف
2016 میں الیکٹرونک کرائمز کی روک تھام کے لیے قانون نافذ العمل ہونے کے بعد سے رواں سال کے یہ اعداد و شمار گزشتہ سالوں سے کہیں زیادہ ہیں۔
خیال رہے کہ 2017 میں ایف آئی اے کو 1 ہزار 290 انکوائریز موصول ہوئی تھیں جن پر 207 مقدمات درج کیے گئے اور 160 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
اس ہی طرح 2016 میں 514 رپورٹس سامنے آئی تھیں جن پر 47 مقدمات درج ہوئے اور 49 گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کو سائبر کرائم کے 15 نئے شکایتی مراکز قائم کرنے کی اجازت
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائمز عروج پر ہیں تاہم حکومت کے حالیہ اقدام جس میں انہوں نے 15 نئے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے قیام کا اعلان کیا ہے، سے صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ رواں سال جون کے مہینے میں ایف آئی اے کے سائبر کرائمز ونگ کے ڈائریکٹر (ر) کیپٹن محمد شعیب نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ ان کے پاس ملک میں سائبر کرائمز پر تحقیقات کرنے کے لیے صرف 10 ماہرین ہیں۔