’کوکو کورینا‘ کا نوٹس لینے پر شیریں مزاری سے مومنہ اور احد رضا خفا
کوک اسٹوڈیو 11 کی نویں قسط میں جاری کیے گئے ماضی کے مقبول گانے ‘کوکو کورینا‘ کے ریمیکس پر جہاں موسیقی کے عام شائقین خفا تھے۔
وہیں انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری بھی اس پر خفا نظر آئی تھیں اور انہوں نے 2 دن قبل کوک اسٹوڈیو سمیت مومنہ مستحسن اور احد رضا میر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اگرچہ شیریں مزاری نے انہیں ‘کوکو کورینا’ کا ریمیکس گانے والے دونوں گلوکاروں پر ذاتی تنقید نہیں کی تھی، تاہم انہوں نے مقبول گانے کے ریمیکس کو قتل عام قرار دیا تھا۔
شیریں مزاری نے ‘کوکو کورینا‘ کے ریمیکس کو قتل عام قرار دیتے ہوئے ان پر ایک ٹوئیٹ کی تھی، جس پر لوگوں نے ان سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ مقبول گانے کے اس طرح ریمیکس بنانے پر نوٹس لیں۔
جس پر شیریں مزاری نے کہا تھا کہ ‘کوکو کورینا‘ سے متعلق ان کی اپنی ذاتی رائے تھے، اس میں ان کی وزارت کا کوئی عمل دخل نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوک اسٹوڈیو 11 کی نویں قسط کا ‘کو کو کورینا’ سن کر سب خفا
شیریں مزاری کی ٹوئیٹ کے بعد ‘کوکو کورینا‘ گانے والے گلوکاروں نے بھی انسانی حقوق کی وزیر کے نوٹس کا فوری جواب دیا اور بتایا کہ وہ خوش ہیں کہ کم سے کم وزیر صاحبہ نے نوٹس تو لیا۔
شیریں مزاری کی ٹوئیٹ پر مومنہ مستحن اور احد رضا میر نے انہیں جواب دیا اور ساتھ ہی وہ ان کی تنقید سے خفا بھی نظر آئے۔
سب سے پہلے مومنہ مستحن نے شیریں مزاری کے ‘کوکو کورینا’ پر جذبات مجروح ہونے پر معزرت کی اور ساتھ ہی لکھا کہ جس طرح انہیں حق ہے کہ وہ ان کے کام پر تنقید اور تعریف کریں، اسی طرح انہیں بھی یہ حق ہے کہ وہ کسی بھی طرح آزادی کا اظہار کریں۔
ساتھ ہی گلوکارہ نے شیریں مزاری کی وزارت انسانی حقوق کو مینشن کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کوک اسٹوڈیو کو اظہار رائے کی آزادی کا موقع دینے کے لیے سپورٹ کرنی چاہیے۔
مومنہ مستحن کی اسی ٹوئیٹ پر شیریں مزاری نے وضاحت کی کہ ‘کوکو کورینا‘ سے متعلق ان کی رائے ذاتی تھی، اس میں ان کی وزارت کا کوئی تعلق نہیں۔
شیریں مزاری کی ٹوئیٹ کے بعد مومنہ مستحسن نے ایک اور ٹوئیٹ کی اور انسانی حقوق کی وزیر پر سائبر بلنگ کا الزام عائد کیا۔
مومنہ مستحسن نے شیریں مزاری کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ جب وہ بطور سیاستدان عہدہ سنبھالتی ہیں تو وہ محظ سیاست یا مخصوص پارٹی کے لیے نہیں ہوتا، بلکہ وہ سب کے لیے ہوتا ہے۔
مومنہ مستحسن کی اسی ٹوئیٹ پر شیریں مزاری نے ایک اور ٹوئیٹ کی، جس میں انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ ان کی جانب سے ایک گانے کی پسند اور ناپسند کو سائبر بلنگ کیوں سمجھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: احد رضا میر پاکستان کی ڈھنچک پوجا؟
شیریں مزاری اور مومنہ مستحسن کی اسی بحث میں کئی اور افراد بھی کود پڑے اور انہوں نے بھی ‘کوکو کورینا‘ گانے والی مومنہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مومنہ مستحسن کے بعد ‘کوکو کورینا‘ کے ریمیکس سے گلوکاری کا ڈیبیو کرنے والے احد میربھی شیریں مزاری سے خفا نظر آئے۔
احد رضا میر نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں طنزیہ انداز میں لکھا کہ وہ خوش ہیں کہ کم سے کم انسانی حقوق کی وفاقی وزیر نے کسی بات کو نوٹس تو لیا۔
احد رضا میر نے اپنی سلسلہ وار ٹوئیٹس میں کوک اسٹوڈیو کا دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ان کے بے حد مشکور ہیں کہ انہوں نے انہیں گانا گانے کا موقع دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ‘کوکو کورینا’ کے قتل عام کی اجازت کس نے دی؟
اپنی ٹوئیٹس میں احد رضا میر نے بتایا کہ اگرچہ ان کی کوشش بہت اچھی نہیں تھی، تاہم پھر بھی انہوں نے کوشش تو کی، ساتھ ہی انہوں سپورٹ کرنے والے افراد کا شکریہ بھی ادا کیا۔
احد رضا میر کا ایک ٹوئیٹ میں شیریں مزاری کو مخاطب ہوتے ہوئے انہیں اپنی پارٹی اور اپنی ذمہ داریاں بھی یاد دلائیں، ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی وفاقی وزیر ایسی پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں جو ملک میں تبدیلی لانے کے لیے کوشاں ہیں اور وہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع دینے کی بات کرتی ہے۔
ساتھ ہی احد میر نے شیریں مزاری کو یاد دلایا کہ وہ آزاد شخصیت نہیں بلکہ وہ حکومت اورانسانی حقوق کی وزارت کی نمائندگی کرتی ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں