• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نیب نے نواز شریف کی رہائی کا فیصلہ چیلنج کردیا

شائع October 22, 2018 اپ ڈیٹ October 23, 2018
مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف — فوٹو، فائل
مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف — فوٹو، فائل

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے نواز شریف کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

نیب کی جانب سے عدالتِ عظمیٰ میں جمع کروائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے اپنے ہی حکم نامہ کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی، اور اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل سے رہائی، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر لاہور پہنچ گئے

یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف بغیر شناختی کارڈ ووٹ ڈالنے پہنچ گئے

19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

اپنی رہائی کے بعد سابق وزیرِاعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے وزارتِ داخلہ سے انہیں فہرست سے نکالنے کی درخواست کردی تھی۔

تاہم سابق وزیرِ اعظم اور ان کے اہلِ خانہ کی درخواست پر وزارتِ داخلہ کی جانب سے اب تک کوئی جواب سامنے نہیں آیا جبکہ نیب سے اس حوالے سے رائے بھی طلب کرلی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024