’18ویں ترمیم کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے‘
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت 18ویں ترمیم کی بلیک مینلنگ میں نہیں آئے گی۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے سندھ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پانی کی چوری روک کر دکھائی جائے گی تو ہی بات کی جائی گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ نہیں ہوسکتا کہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت پیسے فراہم کرتی رہے اور آپ اپنی جیبیں بھرتے رہیں۔
مزید پڑھیں: پانی کے مسئلے پر 40 سال تک مجرمانہ غفلت کی گئی، چیف جسٹس
انہوں نے کہا مجھ پر الزام عائد کیا گیا کہ میں نے سندھ اور کراچی کے خلاف بات کردی، لیکن ایسا نہیں ہوا، میں نے کہا تھا کہ جو وڈیرے سیاست دان اپنی ہریالی کریں گے تو انہیں وہاں تک لے جایا جائے گا کہ انہیں ایک قطرہ پانی کا نہیں ملے گا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میرے بیان کا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا کہ ہم سندھ کا پانی بند کرنے جارہے ہیں، یہ تمام تاثرات میرے بیان کے بعد خود ہی اخز کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے داسو پن بجلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے حوالے سے گزشتہ حکومتوں کے دور میں غلط بیانی سے کام لیا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کوشش ہوگی کہ داسو پن بجلی منصوبے کو 2022 تک مکمل کرلیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کس طرح قیمتی پانی ضائع کرتا ہے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک سے فنڈ سے متعلق بات چیت ہوئی ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی ان کے ساتھ ملاقات بھی طے ہوگئی ہے۔
فیصل واوڈا نے بتایا کہ آبی وسائل سے نمٹنے کے لیے واپڈا کو ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے ملک میں ڈیموں کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر میں تاخیر سے معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مجھے ٹھیک کام کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، میں نے اپنے لوگوں کو کہہ دیا ہے کہ مجھے صرف نتائج چاہیئں‘۔
18ویں آئینی ترمیم کے خلاف بات کرنا صوبائی خود مختاری پر حملہ، مرتضیٰ وہاب
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مرتضی وہاب نے فیصل واوڈا کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف بات کرنا صوبائی خود مختاری پر حملہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے جنرل ضیا اور جنرل مشرف کے تمام غیر آئینی اقدامات کو ختم کیا گیا اور اس کے ذریعے سے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا گیا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے مارشل لا کو عدالتی تحفظ دینے کا راستہ روکا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات نے خبردار کیا کہ 18ویں آئینی ترمیم پاکستان میں وفاق کی بنیاد ہے، اس کو چھیڑنے کے نتائج خطرناک ثابت ہوں گے۔