• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

انگلینڈ، آسٹریلیا کی اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کی تردید

شائع October 22, 2018
انگلش کھلاڑی بین اسٹوکس آؤٹ ہونے کے بعد پویلین جارہے ہیں — فوٹو، فائل
انگلش کھلاڑی بین اسٹوکس آؤٹ ہونے کے بعد پویلین جارہے ہیں — فوٹو، فائل

آسٹریلیا اور انگلینڈ نے عرب ٹیلی ویژن الجزیرہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دے دیا۔

ایک روز قبل عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے انکشاف کیا تھا کہ 2011 اور 2012 کے درمیان میچز میں انگلینڈ، آسٹریلیا اور پاکستان کے کھلاڑیوں نے مبینہ اسپاٹ فکسنگ کی۔

آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز کی جانب سے الجزیرہ کی رپورٹ پر تردید سامنے آگئی تاہم اب تک پاکستان کی جانب سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو جیمز سدرلینڈ کا کہنا ہے کہ ’کرکٹ آسٹریلیا کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کی ساخت کو خراب کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کرے گا‘۔

مزید پڑھیں: 15 انٹرنیشنل کرکٹ میچز میں درجنوں فکسنگ کا انکشاف

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں اور اس کھیل کی حفاظت پر پورا بھروسہ ہے۔

کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ہماری تکنیکی ٹیم نے الجزیرہ کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کے الزام پر مبنی ویڈیو کا جائزہ لیا ہے جس میں موجودہ یا سابق کھلاڑیوں کے خلاف ایسے شواہد موجود نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ انہوں نے میچ کے دوران کچھ غلط کیا۔

آسٹریلین بورڈ کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی الجزیرہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

ای سی بی کی جانب سے بھی ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اس میں الجزیرہ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات میں شفافیت کا فقدان ہے، جبکہ اس میں ایسا کچھ نہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ کھلاڑیوں نے اسپاٹ فکسنگ کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دانش کنیریا کا 6 سال بعد میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف

واضح رہے کہ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ نے انٹرنیشنل کرکٹ میں اعلیٰ درجے کی کرپشن کے شواہد پیش کیے تھے۔

الجزیرہ کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ 2011 اور 2012 کے دوران 15 بین الاقوامی میچز میں 2 درجن سے زائد فکسنگ کے واقعات پیش ہوئے تھے۔

شواہد سے انگلینڈ کے چند کھلاڑیوں پر الزام عائد کیا گیا جنہوں نے 7 میچز میں مبینہ اسپاٹ فکسنگ کی۔

اس ہی عرصے میں آسٹریلوی کھلاڑیوں نے 5، پاکستانی کھلاڑیوں نے 3 جبکہ دیگر ٹیموں کے کھلاڑیوں نے ایک میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی جس میں دونوں ٹیم کی جانب سے فکسنگ کی گئی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان اسپاٹ فکسنگ کے واقعات سے کھیل کا چند حصہ متاثر ہوا تھا اور اس سے نتائج نہیں جانے جاسکتے تھے۔

مزید پڑھیں: مبینہ اسپاٹ فکسنگ الزامات پر گلین میکسویل برہم

الجزیرہ کو میچ فکسر کی بھارتی بکیز کو کی گئی کالز کی ریکارڈنگ موصول ہوئی تھی۔

جن میچز میں فکسنگ کی گئی تھی ان میں لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا بھارت بمقابلہ انگلیڈ، کیپ ٹاؤن میں کھیلا گیا جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں انگلینڈ کی پاکستان کے ساتھ کھیلے گئے میچز کی سیریز شامل ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل الجزیرہ ہی کو پاکستان کے سابق کرکٹر دنیش کنریا نے انٹرویو دیتے ہوئے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

دنیش کنیریا نے اپنے سابقہ ساتھی کرکٹرز سے ندامت کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگی اور کرکٹ حکام سے اپنے اوپر لگائی گئی تاحیات پابندی ختم کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024