• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کراچی: ’غلط چالان‘ پر خودسوزی کرنے والا رکشہ ڈرائیور چل بسا

شائع October 22, 2018
رکشہ ڈرائیور نے پولیس اہلکار کی جانب سے غلط چالان کرنے پر خودسوزی کی تھی— فائل فوٹو
رکشہ ڈرائیور نے پولیس اہلکار کی جانب سے غلط چالان کرنے پر خودسوزی کی تھی— فائل فوٹو

کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکار کے رویے، غلط چالان اور مبینہ رشوت مانگنے پر خودسوزی کرنے والا رکشہ ڈرائیور دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

پولیس ترجمان کے مطابق 20 اکتوبر کو ٹریفک چالان کے خلاف احتجاجاً خود سوزی کرنے والا رکشہ ڈرائیور محمد خالد ولد محمد یوسف ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

دوسری جانب رکشہ ڈرائیور سے مبینہ رشوت مانگنے والے ٹریفک پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: 'غلط چالان' پر رکشہ ڈرائیور کی خود سوزی کی کوشش

واضح رہے کہ 20 اکتوبر کو صدر تھانے کی حدود میں شاہراہ فیصل پر ٹریفک پولیس اہلکار کی جانب سے غلط چالان کرنے اور مبینہ طور پر رشوت طلب کرنے پر خالد نامی رکشہ ڈرائیور نے کراچی پوسٹ آفس کے قریب واقع ٹریفک پولیس کی چوکی کے سامنے خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگالی تھی۔

خود سوزی سے قبل رکشہ ڈرائیور نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ٹریفک پولیس کے اے ایس آئی محمد حنیف ان سے روزانہ کی بنیاد پر 100 روپے وصول کرتے ہیں۔

خالد نے انکشاف کیا تھا کہ اس روز بھی انہوں نے ٹریفک پولیس کے اے ایس آئی کو 50 روپے دیے لیکن وہ 100 روپے دینے پر اصرار کرتے رہے اور جب انہوں نے 100 روپے دینے سے انکار کیا تو انہیں دفتر سے چالان تھما دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ڈیفنس کراچی میں 25 سالہ نوجوان کی خودکشی'

ٹریفک پولیس کی جانب سے رکشہ ڈرائیور کو 170 روپے کا چالان تھمایا گیا تھا، جس پر رکشہ ڈرائیور نے خود سوزی کی تھی، جسے فوری طور پر سول ہسپتال کے برنس وارڈ منتقل کیا گیا تھا، جہاں آج وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

رکشہ ڈرائیور خالد نے خودسوزی سے قبل الزام لگایا تھا کہ ان کا چالان غلط کیا گیا اور ٹریفک پولیس کی جانب سے ان سے متعدد مرتبہ بھتہ وصول کیا جاتا تھا۔

اس واقع پر ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام نے نوٹس لیا تھا اور ڈی آئی جی ٹریفک پولیس کراچی سے واقعے کی تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024