اردن نے اسرائیل سے ’اراضی’ واپس لینے کا فیصلہ کرلیا
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے سے متعلق اراضی کی لیز ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
شاہ عبداللہ نے ٹوئٹ کیا کہ ‘دونوں علاقوں الباقورہ اور غمرہ ہماری اولین ترجیحات ہیں اور ان علاقوں کو امن معاہدے سے خارج کرنے کا فیصلہ خالصتاً اردن اور اردن کے لوگوں کی قومی مفاد میں کیا گیا’۔
یہ بھی پڑھیں: اردن میں اسرائیلی سفارت خانے پر حملہ
واضح رہے کہ اسرائیل نے 25 برس قبل معاہدہ کے تحت دونوں علاقوں کی لیز حاصل کی تھی جس کی مدت 25 اکتوبر کو ختم ہورہی ہے۔
دونوں ہی علاقے اردن اور اسرائیل کی سرحد پر واقع ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ‘اردن سے لیز کی توسیع کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے، اس میں کوئی شک نہیں معاہدہ ایک قیمت اثاثہ ہے اور اردن اور مصر کے ساتھ معاہدے خطے میں استحکام کی کڑی ہیں’۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی پولیس کی فائرنگ، امام مسجد الاقصیٰ سمیت 14 افراد زخمی
خیال رہے کہ اردن کے شاہ دوم عبداللہ کو پارلیمنٹ میں لیز کی توسیع سے متعلق سخت دباؤ کا سامنا ہے اور 87 قانون سازوں نے اردون کی زمین واپس لینے کے لیے پٹیشن پر بھی دستخط کیے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے مظاہرین نے مارچ میں اردن کے شاہ سے مطالبہ کیا کہ لیز پر دیئے گئے خطے واپس لیے جائیں۔
متعدد مظاہرین نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے ہی منسوخ کردیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان
واضح رہے کہ رواں برس ستمبر میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تشکیل دی جانے والی ٹیم نے فلسطین اردن کنفیڈریشن کی صورت میں سیاسی حل تجویز کیا تھا۔
محمود عباس کے مطابق انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر واضح کیا کہ اسرائیل بھی کنفیڈریشن کا حصے بننے گا تاہم وائٹ ہاؤس نے انکار کردیا تھا۔