ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کو ’ہوم گراؤنڈ‘ میں شکست
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آرٹی ایس) کے مطابق ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو خیبرپختونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے شکست جبکہ کراچی کی دونوں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ سے برتری حاصل ہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی کے 71 کی نشست پر تمام پولنگ اسٹیشنز86کے نتائج موصول ہو چکے ہیں جس کی رو سے 86 پولنگ اسٹیشنز پر اے این پی کے صلاح الدین نے 11 ہزار 224 ووٹ حاصل کیے اور پی ٹی آئی کے ذوالفقار 9 ہزار 755 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پررہے۔
واضح رہے کہ ضمنی انتخاب کے دوران پی ٹی آئی پشاور سے دوسری نشست ہاری ہے۔
دوسری جانب کراچی کی قومی اسمبلی کی نشست این اے 247 کے 240 میں سے 226 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے آفتاب صدیقی 30 ہزار 260 ووٹ لیکر آگے اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے صادق افتخار13 ہزار 462 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی ایس 111 کراچی کے 80 میں سے 66 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے شہزاد قریشی 9 ہزار 816 ووٹ لے کر آگے اور پاکستان پیپلزپارٹی کے محمد فیاض پیرزادہ 3 ہزار 758 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں 14 اکتوبر کو ضمنی انتخابات کے پہلے مرحلے کے بعد دوسرے مرحلے میں کراچی میں قومی و صوبائی اسمبلی کی ایک، ایک نشست اور پشاور میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر ہونے والی پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل آخری مراحل پر ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقے این اے-247 کراچی، سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس- 111 کراچی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقے پی کے-71 پشاور میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں 8 لاکھ 58 ہزار 866 مرد و خواتین ووٹرز رجسٹرڈ تھے، جنہیں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع ملا۔
کراچی اور پشاور میں تینوں حلقوں میں 8 بجے پولنگ کے عمل کا باقاعدہ آغاز ہوا جو بلا تعطل شام 5 بجے تک جاری رہا۔
صدر مملکت عارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی اپنے حلقے میں ووٹ کاسٹ کیا۔
عارف علوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ٹرن آوٹ کم ہوتا ہے اس لیے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے انتظامات بھی اچھے ہیں اور اچھے ماحول میں ہورہے ہیں۔
ضمنی انتخابات کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:ضمنی انتخابات:’حساس پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کمانڈوز تعینات ہوں گے‘
قومی و صوبائی اسمبلیوں کے تینوں حلقوں کو 25 جولائی کو منعقدہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں نے خالی کیا تھا۔
این اے-247 کراچی
صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے-247 کراچی سے 25 جولائی کو کامیابی حاصل کی تھی تاہم صدرمنتخب ہونے کے بعد نشست سے استعفیٰ دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق این اے-247 میں 5 لاکھ 46 ہزار 451 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جس کے لیے 240 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئےہیں۔
کراچی کے علاقوں ڈیفنس، کلفٹن، اولڈ سٹی ایریا، کھارادر، رنچھوڑ لائن پر مشتمل حلقے میں عملے کے 900 سے زائد ارکان فرائض انجام دے رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کی نشست کے لیے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے علاوہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور پاکستان سنی تحریک اور7 آزاد امیدواروں سمیت 12 امیدوار میدان میں ہیں۔
پی ٹی آئی کے امیدوار آفتاب حسین صدیقی ہیں جو یبرون ملک سے فارغ التحصیل ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے صادق افتخار، پی پی پی کے امیدوار مشہور اداکار قیصر خان نظامانی اور پی ایس پی کے ارشد وہرہ اور سنی تحریک کے امید وار علی نواب ہیں۔
خیال رہے کہ ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے)، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے امیدوار میدان میں نہیں اتارے۔
25 جولائی کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی نے 91 ہزار ووٹ حاصل کرکے 65 ہزار کے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی۔
پی ایس-111
پی ٹی آئی کے ہی منتخب رکن صوبائی اسمبلی عمران اسماعیل نے گورنر سندھ مقرر ہونے کے بعد پی ایس-111 کراچی جنوبی کی نشست کو چھوڑ دیا تھا۔
سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس-111 میں ضمنی انتخاب کے لیے 80 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں اور حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 78 ہزار 965 ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں ضمنی انتخاب کے لیے 80 پریزائیڈنگ افسران اور 320 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے پی ٹی آئی، پی پی پی اور ایم کیو ایم پاکستان سمیت 15 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے شہزاد قریشی، پی پی پی کے فیاض پیرزادہ ور ایم کیو ایم پاکستان کے جہانزیب مینگل پی ایس-111 کے امیدوار ہیں۔
پی کے-71 پشاور
خیبر پختونخوا (کے پی) اسمبلی کے حلقہ پی کے-71 سے 25 جولائی کو پی ٹی آئی کے شاہ فرمان رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے تاہم انہیں گورنر کے پی مقرر کیا گیا تھا جس کے باعث انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
پی کے-71 میں ضمنی انتخاب کے لیے صوبائی گورنر کے بھائی سمیت 5 امیدوارمدمقابل ہیں جن میں 3آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔
گورنر شاہ فرمان کے بھائی ذوالفعقار خان پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں جن کا عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے امیدوار صلاح الدین سے کانٹے کا مقابلہ متوقع کیا جارہا ہے۔
اے این پی کے امیدوار صلاح الدین کو متحدہ اپوزیشن کی حمایت حاصل ہے۔
پی کے-71پشاور میں ضمنی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 1لاکھ 34ہزار 51 ووٹر رجسٹرڈ ہیں جن میں 79 ہزار 836 مرد اور 53 ہزار 615 خواتین شامل ہیں۔
پشاور میں صوبائی اسمبلی کی نشست کے انتخاب کے لیے 86 پولنگ سٹیشنز اور 307 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، مردوں کے لیے 8، خواتین کے لیے 35 اور 3 مشترکہ پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔
پولنگ کے دوران صورت حال کو پرامن رکھنے کے لیے مجموعی طور پر ایک ہزار 900 سیکیورٹی اہلکار تعینات رہیں گے، حلقے کے 86 میں سے 51 پولنگ اسٹیشن کو حساس اور 35 کو حساس ترین قراردیا گیا ہے جبکہ 80 خواتین پولیس اہلکار بھی ڈیوٹی کے فرائض انجام دیں گی۔
خیال رہے کہ 14 اکتوبر کو ملک بھر میں 11 قومی اسمبلی اور 24 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات ہوئے تھے جہاں پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کی 4,4 نشستوں میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ صوبائی حلقوں میں پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور کے پی میں پی ٹی آئی کو اکثریت حاصل ہوئی تھی۔