برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے پھر ریفرنڈم کا مطالبہ
لندن: برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے خلاف سیکڑوں مظاہرین نے برطانوی وزیراعظم سے دوسری مرتبہ ریفرنڈم کا مطالبہ کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تقریباً برطانیہ میں ایک لاکھ افراد نے پارلیمنٹ کی جانب مارچ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ کا عمل 29 مارچ سے شروع ہوگا
اس حوالے سے بتایا گیا کہ مظاہرین اپنے ہمراہ پالتو کتے بھی لائے تھے۔
پیپلز ووٹ مارچ نامی نتظیم کے زیر اہتمام مظاہرے میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ بریگزٹ کا عمل روکنے کے لیے مارچ میں شریک ہوں اور اپنے پسندیدہ پالتو جانور کی تصویر والے لباس زیب تن کریں۔
مظاہرین نے بریگزٹ کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے اور انتہائی شور اور نعرے بازی کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کیا۔
مظاہرے میں شریک ایک چھوٹے تاجر نے بتایا کہ ‘بریگزٹ کے معاملے میں لوگوں کو متعدد طریقے سے گمراہ کیا گیا’۔
ایک معذور خاتون کا کہنا تھا کہ ‘ہم یورپی یونین کا حصہ ہی رہنا چاہتے ہیں’۔
مزیدپڑھیں: برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم نے بریگزٹ بل کی توثیق کردی
دوسری جانب آن لائن پٹیشن میں کہا گیا کہ ‘یورپی ممالک سے علیحدہ ہو کر ہمیں کوئی خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آرہا، تو کیا بریگزٹ ہوسکتا ہے؟’۔
واضح رہے کہ مارچ کا آغاز ہونے سے قبل آن لائن پٹیشن پر 9 لاکھ 50 ہزار دستخط ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کہہ چکے ہیں کہ اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہو جبکہ سنگین اقتصادی حالات سے بچنے کے لیے ’بریگزٹ‘ کو روکنا ناگزیر ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے گزشتہ برس 23 جون کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم
برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔
بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتدا میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔