امریکی خفیہ ادارے نے چین کی جانب سے کمپیوٹرز کی جاسوسی کو مسترد کردیا
امریکا کے خفیہ ادارے ‘نیشنل انٹیلی جنس‘ (این اے) نے بھی ان خبروں کو مسترد کردیا کہ چین اپنی انتہائی چھوٹی چپ کے ذریعے امریکا اور برطانیہ کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیز کی جاسوسی کر رہا ہے۔
این اے کے ڈائریکٹر ڈان کوٹس نے واضح کیا ہے کہ ان کے اداروں کو ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے، جن سے یہ پتہ چلتا ہو کہ چین نے ایپل، ایمازون اور سپر مائیکرو جیسی کمپنیوں کے سرورز تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔
نشریاتی ادارے انگیجٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ڈان کوٹس نے ایک تقریب میں خطاب کے دوران امریکی نشریاتی ادارے ‘بلوم برگ’ کی رپورٹ میں کیے گئے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں چینی جاسوسی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
دوسری جانب ایپل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ٹم کک نے بھی ‘بلوم برگ’ کی رپورٹ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اسے اپنی خبر کو واپس لینے کے لیے زور دیا ہے۔
ٹم کک کے مطابق اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ چین نے ان کے کمپیوٹرز میں انتہائی چھوٹی چپ نصب کرکے جاسوسی کرنے کی کوشش کی۔
ایپل کے سی ای او اور امریکی خفیہ ادارے کے ڈائریکٹر سے قبل امریکا کا ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ اور برطانیہ کا سائبر سیکیورٹی کا محکمہ بھی ‘بلوم برگ‘ کی رپورٹ کو مسترد کر چکے ہیں۔
برطانیہ کے سائبر سیکیورٹی ادارے اور امریکا کے ہوم لینڈ ڈیپاٹمنٹ نے رواں ماہ 8 اکتوبر کو واضح کیا تھا کہ ان کی تفتیش میں انہیں ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ چین ایپل،ایمازون اور سپر مائیکرو جیسی کمپنیوں کے کمپیوٹرز سرورز کے ذریعے جاسوسی کر رہا ہو۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 4 اکتوبر کو امریکی نشریاتی ادارے ‘بلوم برگ’ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ چین انتہائی چھوٹی چپ کے ذریعے امریکی کمپیوٹرز کی جاسوسی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل، ایمازون کے کمپیوٹرز میں چین کی جاسوسی چپ نصب ہونے کا انکشاف
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے بتایا تھا کہ بلوم برگ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چین کی جانب سے ایپل، ایمازون اور ہارڈویئر تیار کرنے والی کمپنی سپرمائیکرو’ سمیت دیگر کمپنیوں کے کمپیوٹرز اور آلات میں انتہائی چھوٹی چپ نصب کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان جاسوسی چپ کا سب سے پہلے ایمازون نے پتہ لگایا تھا۔
ایمازون نے ان جاسوس چپ کا پتہ سافٹ ویئر کمپنی ایلیمینٹل (Elemental)کو خریدنے کے بعد لگایا۔
رپورٹ کے مطابق ایمازون نے پتہ لگانے کے بعد اس متعلق امریکی حکام اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کو آگاہ کیا تھا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان جاسوس چپ کی تنصیب کے ذریعے چین نے امریکا اور برطانیہ کی ان بڑی ٹیکنالوجی کمپنیز کے ڈیٹا سرورز تک رسائی کرکے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: امریکا اور برطانیہ نے کمپیوٹرز کے ذریعے چین کی جاسوسی کو مسترد کردیا
بلوم برگ تاحال اپنی رپورٹ پر قائم ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ اس کی خبر درست ہے۔
بلوم برگ کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ رپورٹ امریکی سیکیورٹی ادارے ‘فیڈرل بیورو انویسٹی گیشن’ (ایف بی آئی) کی جانب سے کی جانے والی طویل تحقیق کے بعد شائع کی اور اس نے خبر میں حکومتی ذرائع کو بنیاد بنایا تھا۔
رپورٹس کے مطابق چین کی جانب سے امریکا اور برطانیہ کی کم سے کم30 کمپنیوں کے کمپیوٹرز میں انتہائی چھوٹٰی چپس نصب کی گئیں، جن میں ایپل، ایمازون اور سپر مائیکرو جیسی معروف کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
یہ چپس ممکنہ طور پر اس وقت کمپیوٹرز میں نصب کی گئیں، جب ان کمپنیوں نے اپنے کمپیوٹرز کے کچھ آلات کسی دوسری کمپنی سے تیار کروائے۔