• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اقوام متحدہ کا خواتین کی ’ورجنٹی ٹیسٹنگ‘ پر پابندی کا مطالبہ

شائع October 20, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اقوام متحدہ نے ورجنٹی ٹیسٹنگ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر سائنسی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں عالمی کانگریس برائے گائنا کالوجی اینڈ اوبسٹیٹرکس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق خواتین کی ورجنٹی ٹیسٹنگ یا عام اصطلاح میں جسے 'ٹو فنگر ٹیسٹنگ' بھی کہا جاتا ہے، کو طبی طور پر غیر ضروری اور کئی مواقع پر درد ناک اقدام قرار دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل قدیم روایات پر بنے تقریباً 20 کے قریب ممالک میں انجام دیا جاتا ہے جس میں خواتین کو مختلف وجوہات کی بناء پر ورجنٹی ٹیسٹنگ سے گزرنا پڑتا ہے جس میں والدین، شادی کے خواہاں افراد یا پھر غلامی پر لڑکیوں کو رکھنے والے افراد کی جانب سے ایسے ٹیسٹ کا مطالبہ سامنے آتا ہے۔

مزید پڑھیں: اکیسویں صدی میں سسکتی عورت

اس کے علاوہ اس عمل کو ڈاکٹرز، پولیس افسران یا کمیونٹی سربراہان کی جانب سے خواتین پر کیا جاتا ہے تاکہ ان کی سماجی حیثیت اور غیرت کو جانچا جا سکے۔

اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے ایجنسیوں نے وضاحت دی کہ اس عمل کی کوئی سائنسی حیثیت نہیں اور کسی بھی معائنے سے خواتین کی غیرت کو ثابت نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں ورجنٹی ٹیسٹنگ، جو خواتین کے حقوق کے خلاف ورزی قرار دیا جاتا ہے، اور یہ ان کی جسمانی، ذہنی و سماجی شخصیت پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہائے ری عورت

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل انتہائی درد ناک، شرمناک اور جرحی ثابت ہوسکتا ہے اور یہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کی مثال ہے۔

اقوام متحدہ کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ کچھ علاقوں میں ریپ سے متاثرہ خواتین کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کے لیے بھی اس عمل کو انجام دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ عمل انتہائی غیر ضروری ہے اور اس سے خواتین کو نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ڈاکٹروں کی جانب سے یہ عمل غیر اخلاقی ہے، اس طرح کا عمل کبھی ہونا ہی نہیں چاہیے۔

مزید پڑھیں: خواتین کیلئے بھارت دنیا کا خطرناک ترین ملک

انہوں نے اس عمل کو انجام دینے والی سوسائٹیز کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

عالمی ادارہ صحت کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر پرنسس سیمی لیلا کا کہنا تھا کہ ’صحت سے تعلق رکھنے والے حکام ایسے معاشرے کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں اور صحت کے اداروں کے تعاون سے لوگوں کو تعلیم دی جانی چاہیے کہ ورجنٹی ٹیسٹنگ کو میڈیکل بنیادوں پر نہیں کیا جاسکتا اور اس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024