• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

عمران خان کی اہلیت کےخلاف حنیف عباسی کی نظرثانی درخواست مسترد

شائع October 18, 2018
— فوٹو: اے پی/فائل
— فوٹو: اے پی/فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کی اہلیت کے فیصلے کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی۔

عمران خان کو صادق اور امین قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف حنیف عباسی کی نظر ثانی درخواست پر چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیئے کہ عدالت آرٹیکل 188 کے تحت فیصلوں پر نظرثانی کا اختیار رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے اور اپنی اہلیہ کے اثاثے چھپائے، جبکہ عدالت نے عمران خان اور نواز شریف کے مقدمات میں ایک جیسا معیار نہیں رکھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ 2002 کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہوئے 15 برس بیت چکے ہیں جبکہ درخواست میں اہلیہ کے اثاثے چھپانے پر نااہلی کی استدعا نہیں کی گئی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے اکرم شیخ سے کہا کہ آپ غیر ضروری طور پر دو کیسز کا موازنہ کر رہے ہیں۔

عدالت نے نظرثانی درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست میں ایسا کوئی قانونی نکتہ نہیں اٹھایا گیا جس کی بنیاد پر عدالت فیصلے پر نظرثانی کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے عمران خان کو اہل، جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا

واضح رہے کہ حنیف عباسی نے عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین پر اثاثے چھپانے اور آف شور کمپنیاں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دینے کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی تھیں۔

گزشتہ سال 15 دسمبر کو سپریم کورٹ نے درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو اہل جبکہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے اور عدالت عظمیٰ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو ان کے خلاف ان سائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے حنیف عباسی کی نظرثانی درخواست پر پہلی سماعت 10 اکتوبر کے لیے مقرر کی تھی۔

گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت کسی کو نوٹس جاری نہیں کر رہی، لہٰذا وکیل کو چاہیے کہ وہ اپنے دلائل کی وضاحت کریں اور فیصلے میں کسی خامی کی نشاندہی کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024