• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

بڑھتی ہوئی آبادی سے ملکی ترقی کو مسائل درپیش ہونے کا امکان

شائع October 18, 2018
پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے — فوٹو، فائل
پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے — فوٹو، فائل

اسلام آباد: پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کا ملکی ترقی سے ملنے والے فوائد پر اثرانداز ہونے کا امکان ہے جبکہ اس سے براہِ راست ملکی معیشت، ماحولیات، صحت، تعلیم اور لوگوں کا معیارِ زندگی بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے آبادی فنڈ (یو این ایف پی اے) کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے جس کی اس وقت آبادی 20 کروڑ 80 لاکھ ہے جبکہ اس کی آبادی کا تناسب 2.4 فیصڈ ہے۔

یو این ایف پی اے کی جانب سے جاری ہونے والی نئی رپورٹ بعنوان ’دی پاور آف چوائس‘، کے مطابق کم خاندان کا عالمی رجحان لوگوں کے تولیدی انتخاب کا عکاس ہے جس میں وہ اپنی خواہش کے مطابق کم یا زیادہ بچے چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’2030 تک پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا ‘

خاندان کی وسعت تولیدی حقوق سے جڑے ہیں، اور وہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر حقوق جیسے صحت، تعلیم اور ملازمت سے بھی جڑے ہیں۔

جہاں یہ حقوق دم توڑ جاتے یہں وہاں اکثر افراد مکمل طور پر معاشی و اقتصادی ترقی حاصل کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔

یو این ایف پی اے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر نتالا کنیم نے رپورٹ کے اختتامیہ لکھتے ہوئے کہا کہ ’انتخاب دنیا کو تبدیل کر سکتا ہے‘۔

یہ بہت تیزی کے ساتھ لڑکیوں اور خواتین کی زندگی کو تبدیل کر سکتا ہے، خاندان کی وسعت اور عالمی ترقی کو بھی تیز کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بڑھتی آبادی سے کن مسائل کا سامنا ہے؟

یو این ایف پی اے میں پاکستان کے نمائندے ڈاکٹر حسن محتشامی کا کہنا ہے کہ انتخاب دنیا کو تبدیل کر سکتا ہے، یہ طاقت اپنے اعداد، وقت اور حمل کے درمیان وقفہ ہے جو آنے والے سالوں میں دنیا کی معاشی اور اقتصادی ترقی کو تیز ترین کردے گی۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پاپولیشن اسٹیڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پرویز احمد جنیجو کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے (پی ڈی ایچ ایس) کی رپورٹ کے اہم اعشارویوں کے مطابق پاکستانیوں میں تولیدی صلاحیت کی شرح 3.6 فیصد ہے جو دنیا میں افغانستان کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024