• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پی آئی اے کو ماہانہ 2 ارب روپے کے آپریشنل خسارے کا سامنا

شائع October 18, 2018
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد: روپے کی قدر میں کمی اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو آپریشنل خسارے کی صورت میں ماہانہ 2 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے اجلاس میں ایوی ایشن سیکریٹری محمد ثاقب عزیز نے بتایا کہ یہ آپریشنل خسارہ دیگر اخراجات اور قرض کی مد میں ہونے والے 400 ارب روپے کے نقصان کے علاوہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ مالی خسارے کا ایک سبب ضرورت سے زائد ملازمین کا ہونا بھی ہے، جس کی وجہ سے اس ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہیں کی جاسکی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا خسارہ 10 برس میں 360 ارب روپے تک پہنچ گیا، آڈٹ رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ تنخواہوں کا معاملہ وزارت خزانہ کو بھیج دیا گیا ہے اور امید ہے کہ جلد حل ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس خصوصی طور پر پی آئی اے کے مسائل پر گفتگو کے لیے بلایا گیا تھا جس میں اراکین پارلیمنٹ کو پیش آنے والی دشواریاں، بکنگ کے نئے سافٹ ویئر نظام میں خرابیاں اور پی آئی اے کے افسران پر منی لانڈرنگ کرنے کے الزامات شامل ہیں۔

اجلا س میں سینیٹر حاصل خان بزنجو نے دریافت کیا کہ پی آئی اے کب تک خسارے میں چلتی رہے گی، جس پر سیکریٹری ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کے لیے نیا کاروباری منصوبہ گزشتہ حکومت کے سامنے پیش کیا گیا تھا جو ابھی تک زیر التوا ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے ساتھ آخر مسئلہ کیا ہے؟

تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہداللہ خان جو کمیٹی کی سربراہی کر رہے تھے، کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے خسارے کی بڑی وجہ آلات کی خریداری میں غیر شفافیت ہے، اگر یہ کام صحیح سے کیا جائے تو کافی نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔

پی آئی ے کے 17 ہزار ملازمین

سیکریٹری ایوی ایشن نے سینیٹرز کو بتایا کہ قومی ایئرلائن میں ضرورت سے زائد ملازمین بھرتی ہیں جس میں 13 ہزار 5 سو ریگولر، 3 ہزار 5 سو روزانہ اجرت پر ہیں، اس حساب سے تقریباً ایک جہاز کے لیے 450 ملازم دستیاب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا خسارہ 406 ارب تک پہنچ گیا

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے اپنے مالی وسائل کا 18 فیصد ہر ملازم پر خرچ کرتی ہے، اس کے علاوہ سیکریٹری ایوی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کو حاصل ہونےوالی آمدنی بینکوں میں جاتی ہے جو قرض کی مد میں کٹوتی کر نے کے بعد بقیہ رقم دیتے ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کے 33 جہازوں میں سے 5 جہاز مرمت کی وجہ سے گراؤنڈ کر دیئے گئے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Oct 18, 2018 02:20pm
PIA's problem is that its employees think they are bureaucrats. PIA needs to start flying to countries with substantial overseas Pakistanis populations. Also its staff needs to up their game in terms of customer service and quality travel if it is to compete in the modern era of air travel. Don't know why they do not fly to Australia, lots of Pakistanis have settled here in the past few decades. Services from here are scarce we need to take 2 or more stopovers as Malaysia and Singapore airlines have stopped flying to Pak.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024