• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

چین اور بھارت، افغان سفیروں کو مشترکہ تربیت دینے پر رضامند

شائع October 16, 2018
بھارت میں چین کے سفیر لو زوہی— فوٹو: چینی سفارتخانہ
بھارت میں چین کے سفیر لو زوہی— فوٹو: چینی سفارتخانہ

نئی دہلی: بھارت کے لیے چین کے سفیر لوزوہی نے کہا ہے کہ بھارت اور چین، 10 افغان سفارتکاروں کو تربیت دینے کے لیے ایک پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں، جس سے جنگ زدہ ملک کی دوبارہ تعمیر میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ صرف آغاز ہے، چین اور بھارت کے مشترکہ فوائد ہے، جیسا کہ بھارت کو زراعت اور طبی سہولیات میں قابل ذکر برتری ہے جبکہ چین غربت کے خاتمے اور ہائبرڈ چاول کے معاملے میں آگے ہے‘۔

مزید پڑھیں: بھارت کا چین کی فوج پر سرحدی خلاف ورزی کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ مستقبل کے دنوں میں افغانستان میں چین اور بھارت کا تعاون تربیتی پروگرام سے کانکریٹ منصوبوں تک پہنچ جائے گا‘۔

واضح رہے کہ چین مختلف ملکوں میں اپنے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت انفرااسٹرکچرکی تعمیر میں مدد کر رہا ہے، جسے بھارت، چین کی جانب سے اثر و رسوخ بڑھانے کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

تاہم چین کی جانب سے شراکت داری کی دعوت نئی دہلی میں چینی سفارتخانے کے اس بیان کے ایک ہفتے بعد سامنے آٗئی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ تجارتی تحفظ کی جنگ لڑنے کے لیے چین اور بھارت کو اپنے تعاون کو لازمی مضبوط کرنا چاہیے۔

چینی سفیر کا کہنا تھا کہ بھارت کے خارجہ سروس کے ادارے میں افغان سفیروں کی مشترکہ تربیت چین-بھارت-افغانستان کے تعاون کے درمیان پہلا قدم ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال چین میں ایک سمٹ کے دوران چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی طویل مدتی سیاسی اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر رضامند ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی اور چینی فوج کا سرحدی تنازع ختم کرنے کا فیصلہ

لوزوہی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں چین اور بھارت کے تعاون کو دیگر ممالک جیسے بھوٹان، نیپال، مالدیپ، میانمار اور ایران تک بڑھایا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایشیا کے 2 بڑے ممالک کی جانب سے پہلا اقدام ہے۔

افغانستان کی بات کی جائے تو جنگ زدہ اس ملک میں بھارت اور چین ایک دوسرے کے برعکس ہیں، چین اپنے پرانے ساتھی پاکستان پر اس لیے انحصار کرتا ہے کیونکہ وہ افغانستان کو مستحکم کرنا چاہتا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت نے اقتصادی منصوبوں میں اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے اور وہ طالبان کے خلاف افغان حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے فوجی افسران کی تربیت بھی کرتا ہے۔


یہ خبر 16 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024