• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

شرجیل خان کی 'ای سی ایل' سے نام نکلوانے کی درخواست سماعت کیلئے منظور

شائع October 15, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ کرکٹر شرجیل خان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکلوانے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

شرجیل خان نے یہ درخواست اپنے وکیل اعجاز احمد کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی تھی، جس پر ہائی کورٹ آفس نے اعتراض لگاتے ہوئے اسے ناقابل سماعت قرار دیا تھا، تاہم عدالت نے اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید درخواست پر سماعت کریں گے۔

واضح رہے کہ اگر ہائی کورٹ آفس اعتراض لگا بھی دے تو پھر بھی کیس کو عدالت میں جج کے سامنے پیش کیا جاتا اور جج یہ فیصلہ کرتا ہے کہ یہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ: 5 کھلاڑیوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

شرجیل خان کے اپنی درخواست میں پاکستان کرکٹر بورڈ (پی سی بی)، وزارت داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو فریق بنایا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ وہ بین الاقوامی کرکٹر ہیں، جبکہ وزارت داخلہ نے غیر قانونی طور پر ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام شامل ہونے کی وجہ سے وہ عمرہ کرنے اور دبئی میں بھائی سے ملاقات نہیں کر سکے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ شرجیل خان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دے۔

مزید پڑھیں: پی سی بی نے شرجیل خان کے الزامات مسترد کر دیئے

یاد رہے کہ اگست 2017 میں جسٹس ریٹائر اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے شرجیل خان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا مختصر فیصلہ سنایا تھا اور ان پر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیزن ٹو کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہونے پر 5 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

قبل ازیں مارچ 2017 میں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تمام کرکٹرز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی منظوری دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024