• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کی چوری: عدالت عظمیٰ کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

شائع October 14, 2018
چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف کی رپورٹ مسترد کردی— فائل فوٹو
چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف کی رپورٹ مسترد کردی— فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے لاہور کی بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری ہونے کے معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بادشاہی مسجد سے نعلین پاک چوری ہونے کے معاملے پر کیس کی سماعت کی، اس دوران سیکریٹری محکمہ اوقاف، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، وکلا اور دیگر حکام پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر محکمہ اوقاف کے نمائندے نے نعلین مبارک کی چوری سے متعلق رپورٹ پیش کی، جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا پنجاب بھر کی نجی جامعات سے متعلق ازخود نوٹس

چیف جسٹس نے سیکریٹری اوقاف پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رپورٹ سے مطمئن نہیں یہ صرف اپنے آپ کو بچانے کی ایک کوشش ہے، اس سے بڑی دولت کیا ہے جس کی آپ حفاظت نہیں کر سکے، شرم کی بات ہے کہ ہم اتنی مقدس چیز کی حفاظت نہیں کر سکے۔

اس پر وکیل محکمہ اوقاف نے بتایا کہ اس معاملے پر اب تک 10مرتبہ تحقیقات ہوچکی ہیں لیکن کچھ سامنے نہیں آیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معمول کی تحقیقات تھی۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ اوقاف نے معاملے پر بادشاہی مسجد کے 7 ملازمین کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی، جن میں سے 2 کو چھوڑ دیا گیا جبکہ 5 کو برطرف اور جبری ریٹائرڈ کیا گیا۔

اس دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی نے بتایا کہ بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کو 2001 میں برونائی میں ایک نمائش کے لیے بھیجا گیا اور اعلیٰ حکام اور محکمہ اوقاف کے نمائندے ساتھ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ 5 ستمبر 2001 کو نعلین مبارک کو واپس وطن لایا گیا اور اسے دوبارہ بادشاہی مسجد میں رکھ دیا گیا، تاہم 30 اگست 2002 کو یہ مقدس چیز بادشاہی مسجد سے چوری ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: مغلیہ طرز تعمیر کا شاہکار لاہور کی بادشاہی مسجد

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ نعلین مبارک کی چوری کے بارے میں بادشاہی مسجد میں موجود زائرین نے بتایا۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا اور کہا کہ اس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیور (آئی بی) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس کی سطح کے افسر شامل ہوں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی اپنی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ پیش کرے، ہم اس معاملے کو اسلام آباد منتقل کرتے ہیں، جہاں بینچ اسے مسلسل بنیاد پر سنے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024