• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سابق وائس چانسلر کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر چیف جسٹس کا از خود نوٹس

شائع October 13, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور دیگر پروفیسرز کو ہتھکڑی لگا کر احتساب عدالت میں پیش کرنے کا نوٹس لے لیا۔

ترجمان سپریم کورٹ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ نوٹس پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور دیگر پروفیسرز کو نیب کورٹ لاہور پیش کرنے پر لیا گیا۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت 13 اکتوبر کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی بھرتیوں کا الزام: پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر گرفتار

ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ڈی جی نیب لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو 13 اکتوبر کو عدالت عظمیٰ کی لاہور رجسٹری میں پیش ہونے کی ہدایت کردی گئی۔

گزشتہ روز نیب نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کو غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور انہیں جمعے کی صبح احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز کے مطابق ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر کو ہتھکڑی لگا کر عدالت لایا گیا جبکہ اس موقع پر ان کے خلاف وکلا نے شدید نعرے بازی بھی کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق نیب کی جانب سے مجاہد کامران کے خلاف، اختیارات سے تجاوز کرنے اور من پسند افراد کو بھرتی کرنے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر مجاہد کامران پر غیر قانونی طور پر اساتذہ سمیت دیگر ممبران کی غیر ملکی اسکالرشپس کے اجرا سمیت دیگر غیر قانونی اقدامات کے الزام بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا زمین کے حصول کیلئے پنجاب یونیورسٹی پر دباؤ

واضح رہے کہ چیئرمین نیب کی جانب سے منظوری کے بعد پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے آپس کی ملی بھگت سے 2013 سے 2016 کے درمیان 550 غیر قانونی بھرتیاں کیں اور 3 سالوں میں کی جانے والی تمام بھرتیاں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کی تھیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزمان کی جانب سے بھرتیاں میرٹ اور سلیکشن کے ضابطہ کار کے خلاف کی گئیں اور ملزمان نے تمام بھرتیاں سالانہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر کیں جنہیں بعد ازاں رینیو کیا جاتا رہا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024