• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

عالمی تجارت اور ترقی کے فروغ کے لیے امن ناگزیر ہے، شاہ محمود قریشی

شائع October 12, 2018
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

دوشنبے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عالمی تجارت اور ترقی کے فروغ کے لیے امن ناگزیر ہے اور پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تجارتی روابط میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کی کونسل کے 17ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی اورعلاقائی تنازعات اہم چیلنجز ہیں جن سے نمٹنا ضروری ہے، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پاکستان کے تجربے سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے میں قیام امن کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے، جس کے ذریعے ناصرف دہشت گردی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے بلکہ باہمی تجارت کو بھی فروغ دیا جاسکتا ہے۔

وزیر خارجہ نے امن، ترقی اور خوشحالی کے اہداف کے حصول کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان باہمی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، رکن ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم میں مستقل رکنیت

ان کا کہنا تھا کہ عالمی تجارت اور ترقی کے فروغ کے لیے امن ناگزیر ہے اور پاکستان، تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تجارتی روابط میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں باہمی فائدے کے بڑے مواقع موجود ہیں، موجودہ حکومت کا معاشی ایجنڈا پاکستانی عوام سمیت خطے کے لیے بھی فائدہ مند ہے، پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو بڑے ثمرات حاصل ہوں گے۔

واضح رہے کہ حکومت سربراہان کی کونسل (ایچ سی او) شنگھائی تعاون تنظیم کی سپریم فیصلہ ساز باڈی ہے۔

کونسل کا اجلاس سال میں ایک بار منعقد کیا جاتا ہے جس میں تنظیم کے تمام اہم امور سے متعلق رہنمائی دی جاتی ہے اور فیصلے کیے جاتے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوشنبے میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف سے بھی ملاقات کی اور علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، علاقائی و بین الاقوامی معاملات اور رکن ممالک کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024