پاکستان، چین کے قرضوں کے باعث مشکلات میں پھنسا ہے، امریکا
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے قرضوں کے باعث معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیدر نورٹ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا، پاکستان کی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) میں قرضے کی درخواست کا تمام زاویوں سے جائزہ لے رہا ہے، جن میں پاکستان پر قرضوں کی موجودہ پوزیشن بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو چند ماہ قبل اس حوالے سے اپنا موقف دے چکے ہیں، امریکا کا خیال ہے کہ پاکستان کی مالی مشکلات کا سبب چینی قرض ہے جسے وہاں کی حکومت نے اتارنا آسان سمجھا تھا لیکن اب وہ اس میں پھنس گئے ہیں۔
یاد رہے کہ مائیک پومپیو نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت بننے سے قبل ہی ایک انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ آئی ایم ایف کو چینی قرض اتارنے کے لیے پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج نہیں دینا چاہیے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سےرجوع کرنے پر امریکا،پاکستان کی مخالفت نہیں کرےگا،فواد چوہدری
پاکستانی دفتر خارجہ نے اُسی وقت امریکا کا چینی قرض اتارنے کے لیے آئی ایم ایف سے رقم لینے کا خدشہ غلط اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔
پاکستانی حکومت نے ملک کی معیشت کو درپیش خطرات سے نکالنے کے لیے گزشتہ روز باضابطہ طور پر بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا تھا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈ نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان نے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کےلیے باضابطہ طور پر مالی امداد کی درخواست دے دی ہے۔
'امریکا، افغان امن عمل آگے بڑھانا چاہتا ہے'
افغانستان میں امن عمل کے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کے پاکستان اور افغانستان کے حالیہ دورے سے متعلق ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد، افغانستان میں مفاہمت کی راہ تلاش کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زلمے خلیل زاد کے حالیہ دوروں کا مقصد مختلف ممالک کی قیادت سے افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کرنا ہے، امریکا چاہتا ہے کہ اس کی حمایت کے ساتھ افغانستان کی قیادت اس عمل کو آگے بڑھائے اور اسی سلسلے میں زلمے خلیل زاد نے افغان صدر، چیف ایگزیکٹو اور سیاسی گروپوں سے ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مفاہمتی عمل کے امریکی نمائندے کی وزیرخارجہ سے ملاقات
واضح رہے کہ 4 روز قبل زلمے خلیل زاد 17 برس سے جنگ زدہ افغانستان میں امن مذاکرات میں مدد حاصل کرنے کے لیے پاکستان پہنچے اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی۔
دفتر خارجہ میں پاکستان اور امریکا کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات دونوں وفود نے دونوں وفود نے افغان مفاہمتی عمل میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔