• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

عدلیہ کو طاقتور ہونے دیں،یہی آپ کا مسیحا بنے گی، چیف جسٹس

شائع October 11, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں این آر او کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک سے دوران سماعت کہا کہ عدلیہ کو طاقتور ہونے دیں یہی آپ کا مسیحا بنے گی۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے این آر او کیس کی سماعت کی۔

عدالت میں آصف علی زرداری اور بینظیر بھٹو کی جائیداد کی تفصیلات ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بند لفافے میں جمع کرائیں۔

چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی پارٹی کے لوگوں کو بتا ئیں کہ منصف کسی سے ملے ہوئے نہیں ہوتے اور نہ کسی کیس میں جانبدار ہوتے ہیں، اس ادارے کو طاقتور ہونے دیں، یہی آپ کا مسیحا بنے گا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے خلاف وکلا کا احتجاج، عدالت کے دروازے بند

جس کے جواب میں فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو پارٹی رہنماؤں کو بہت سمجھاتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت میں پرویز مشرف کے وکیل نے اُن کی میڈیکل رپورٹ جمع کرادیں۔

اختر شاہ نے عدالت سے استدعا کی کہ رپورٹ کو عام نہ کیا جائے، عدالتی حکم پر پرویز مشرف آنے کو تیار ہیں مگر مشرف کے ڈاکٹرز کو ملک واپسی پر باقاعدہ ملنے کی اجازت دی جائے اور پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مشرف واپس آئیں اور اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کی باقاعدہ درخواست دیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا منرل واٹر کمپنی نیسلے کے فرانزک آڈٹ کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ مشرف آئندہ پیر کو آجائیں کوئی ان کو گرفتار نہیں کرے گا، وہ عدالتوں کے حکم سے بیرون ملک نہیں گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف صرف ایک کیس میں مفرور ہیں اگر وہ واپس آ جائیں تو دیگر عدالتوں کو کہہ دیں گے کہ آرٹیکل 6 کے مقدمے کو مدنظر رکھ کر حکم جاری نہ کریں، مشرف کو علاج کے لیے دوبارہ باہر جانے کی اجازت ملنے کا بھی امکان ہے۔

سماعت کے دوران سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے مزید وقت طلب کرلیا جس پر چیف جسٹس نے ملک قیوم کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024