• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

بلاول بھٹو زرداری کی ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں فریق بننے کی درخواست

شائع October 10, 2018
چند روز قبل  بلاول بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے پر نطرِ ثانی کی درخواست میں فریق بننے کا اعلان کیا تھا—فائل فوٹو
چند روز قبل بلاول بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے پر نطرِ ثانی کی درخواست میں فریق بننے کا اعلان کیا تھا—فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 1979 میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو دی جانے والی متنازع سزائے موت پر نظرِ ثانی کرنے کے ریفرنس میں فریق بننے کی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔

ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی جانب سے جمع کروائی گئی 10 صفحات پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ایک جنبشِ قلم سے وحشیانہ طور پر پھانسی دی گئی، جن کی زندگی اسی قلم کی بدولت واپس لانا ممکن نہیں لیکن ان کی عزت و وقار کو بحال کیا جاسکتا ہے اور ان کے بارے میں لکھی گئی کتابوں اور ملکی تاریخ میں صحیح معلومات شامل کی جاسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا جس میں 11 ججوں پر مشتمل خصوصی بینچ سے 1979 میں ذوالفقارعلی بھٹو کو دی گئی پھانسی کے فیصلے، جسے ’عدالتی قتل‘ بھی قرار دیا جاتا ہے، پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخ کے صفحات سے: جب وزیراعظم کو پھانسی دی گئی

مذکورہ ریفرنس کی آخری سماعت جنوری 2012 میں کی گئی تھی جس کی وجہ ریفرنس دائر کرنے والے وکیل بابر اعوان کا لائسنس عارضی طور پر منسوخ ہوجانا تھا، جس کے بعد وہ عدالتی کارروائی میں حصہ نہیں لے سکتے تھے۔

عدالت نے اس کیس کو عدالتی تاریخ کا سب سے اہم ترین کیس قرار دیا تھا، بعد ازاں جب آصف علی زرداری کی جانب سے دوسرے وکیل کو نامزد کیا گیا تو مقدمے کی سماعت کا دوبارہ آغاز کردیا گیا۔

اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کی جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو اپنی پوری زندگی قانون کی عملداری کا پرچار کرتے رہے اور ان کا نعرہ تھا 'روٹی، کپڑا اور مکان' جس سے وہ عام آدمی کی زندگی بہتر بنانا چاہتے تھے۔

مزید پڑھیں: مجھ میں ذوالفقار علی بھٹو کی روح ہے، آصف زرداری

درخواست میں کہا گیا کہ ان کے نانا کو پھانسی دے دی گئی لیکن ان کا نظریہ زندہ ہے اور آنے والے وقت کے لیے درخواست گزار کا خاندان 1979 کے اس کیس پر نظر ثانی چاہتا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ سزا نہ صرف بھٹو خاندان بلکہ پاکستان کے عدالتی نظام پر آج تک ایک سیاہ دھبے کی حیثیت رکھتی ہے چنانچہ یہ درخواست تاریخ کو درست کرنے کی ایک کوشش ہے۔

درخواست کے متن کے مطابق بلاول بھٹو زرداری اب اس بھروسے او ر اعتماد کے امین ہیں جو پاکستانی عوام نے ان کے نانا پر کیا، درخواست گزار پی پی پی کے موجودہ چیئرمین ہیں جو اپنے خاندان، پارٹی کے جیالوں اور پاکستانی عوام کی خواہش کی نمائندگی کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھٹو کی پھانسی: انصاف یا عدالتی قتل؟

اس کے علاوہ کہا گیا کہ درخواست گزار نے اپنی زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا کیا ان کے نانا کو پھانسی دی گئی، دونوں مامووں کو قتل کیا گیا ان کی والدہ کو بم حملے میں شہید کردیا گیا۔

درخواست کے مطابق مذکورہ تمام واقعات میں کسی ایک میں انصاف نہیں ملا، ملک کے لیے دی جانے والی ان تمام قربانیوں کا تقاضا یہ ہے کہ درخواست گزار کو ان کے نانا کو دی گئی بہیمانہ پھانسی پر سنا جائے۔


یہ خبر 10 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024