’اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا معاملہ عالمی عدالت میں پیش کرے‘
اقوام متحدہ کی سفیر برائے انسانی حقوق ینگہی لی نے اقوام متحدہ کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کے مرتکب میانمار کی عسکری قیادت کو عالمی عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کردیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ میانمارحکومت روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے ظالم کی تحقیقات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے فیکککٹ فائنڈنگ مشن نے مطالبہ کیا کہ میانمار حکومت کی اعلیٰ قیادت سے نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں تحقیقات کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست رخائن میں میانمار حکومت نے روہنگیا مسلمانوں پر بدترین ظالم کیا جس کے نتیجے میں 7 لاکھ 20 ہزار افراد کو پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کرنا پڑی تھی۔
واضح رہے کہ میانمار حکومت نے اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو جانبدار قرار دیتے ہوئے ان کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
مزید پڑھیں: میانمار،روہنگیا مسلمانوں پرتشدد بند کرے،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
میانمار حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی سطح پر تشکیل دی گئی کمیٹی جرائم کی تحقیقات کررہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں میانمار حکومت نے سفیر برائے انسانی حقوق ینگہی لی کو ملک میں داخلے سے روک دیا تھا۔
ینگہی لی نے کہا کہ میانمار حکومت نے جرائم سے متعلق غیر جانبدار تحقیقات کے لیے محدود آمادگی ظاہر کی اور ‘انتہائی کم اور غیر واضح’ اقدامات اٹھائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار کی فوج کا روہنگیا مسلمانوں کے قتل کا اعتراف
ینگہی لی نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شائع رپورٹ میں کہا کہ میانمار حکومت قابل اعتماد، فوری، مکمل، آزاد اورغیر جانبدار تحقیقات اور پراسیکیوشن کرانے میں سنجیدہ ہے اور نہ ہی اس قابل ہے‘۔
انہوں نے کہا یہ عالمی عدالت پر منحصر ہے کہ وہ انصاف فراہم کرے۔
ینگہی لی نے خبردار کیا کہ اگر انصاف کی فراہمی میں مزید تاخیر برتی گئی تو مزید تشدد پر مشتمل واقعات رونما ہوں گے۔
مزیدپڑھیں: سرحد پر بارودی سرنگیں نصب کرنے پر میانمار فوج کو تنقید کا سامنا
انہوں نے اقوام متحدہ کو تجویز دی کہ میانمار کی صورتحال کو عالمی کرمنل کورٹ میں فوری بھیجا جائے۔
دوسری جانب عالمی عدالت برائے انصاف نے کہا ہے کہ تحقیقات کا عمل بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں سے شروع ہو گا کیونکہ میانمار عالمی عدالت کے دائرے میں نہیں آتا۔
واضح رہے کہ میانمار کے وزیرنے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا تھا کہ ان کی حکومت ‘مشتبہ مداخلت’ کو مسترد کرتی ہے۔