’آج جو بولے گا اُس پر آرٹیکل 6 لگے گا،جو لکھے گا احتساب کورٹ جائے گا‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئررہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت جمہوریت کے نام پر آمریت کا تصور دیکھنے میں آرہا ہے۔
خورشید کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا لبادہ اوڑھا آمر بہت خطرناک ہوتا ہے، اس لیے آج جو بولے گا اس پر آرٹیکل 6 لگے گا اور جو لکھے گا وہ احتساب کورٹ جائے گا۔
انہوں نے سکھر یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام غیر اعلانیہ سینسر شپ کے خلاف سکھر، شکارپور سمیت دیگر شہروں کے صحافیوں کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا۔
مزید پڑھیں : خورشید شاہ کی عدلیہ کی سول معاملات میں مداخلت پر تنقید
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی سے خیبر تک صحافیوں کے ساتھ ہے اور ان کی جدوجہد میں شریک ہے تاہم یہ آزادی مانگ کر نہیں چھین کر لینا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کا علم بینظیر بھٹو نے 1988میں حکومت میں آکر بلند کیا تھا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ شہید بی بی نے صحافت کو زنجیروں سے آزاد کیا تھا اور قلمکاروں کو ان کے قلم واپس کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں لیڈر شپ ہوتی ہے لیکن ملک میں آمریت کی بڑی تاریخ ہے، اس لیے جمہوریت کی جو باقی ماندہ تاریخ ہے وہ آسانی سے مل جائے گی۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ملک میں ضیا الحق، ایوب خان اورمشرف کی آمریت رہی ہے مگر قلم کی طاقت تب تک رہے گی، جب تک قملکاروں کے قلم کی سیاہی رہے گی اور یہ سیاہی لہو کی گردش تک رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان میں آزادی صحافت پر قدغن لگائی جارہی ہے، سی جے پی
انہوں نے کہا کہ اگر صحافت حق اور سچ لکھتی تو آج صحافت کو یہ وقت نہیں دیکھنا پڑتا، اب بھی صحافت میں کالی بھیڑیں موجود ہیں جن سے قلم کے مزدوروں کو مقابلہ کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی نہیں چاہتا کہ ملک میں خلفشار پیدا ہو،ہر کوئی چاہتا ہے امن ہو، جمہوریت ہو۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان کی بقا اور سالمیت جمہوریت میں مضمر ہیں۔
پیپلزپارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ صحافت کو آزادی سونے کی طشتری میں رکھ کر نہیں ملے گی، صحافیوں کی جدوجہد میں پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت ہر وقت شامل ہے۔