کان کھول کر سن لیں، کوئی این آر او نہیں ہوگا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب کان کھول کر سن لیں،کوئی این آر او نہیں ہوگا، عوام بے فکر رہیں کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑوں گا۔
وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد لاہور میں پہلی مرتبہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہماری پہلی پالیسی کی تیاری ابتدائی مرحلے میں ہے جو 100 دن کے بعد پیش کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا تعلق پنجاب کے انتہائی پسماندہ علاقے سے جہاں کوئی جانا بھی پسند نہیں کرتا لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ کبھی کرپشن کو سپورٹ نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملک میں ایک نیا قانون وسل بلیو ایکٹ متعارف کروائیں گے جس کے تحت جو شخص حکومت میں کرپشن کی نشاندہی کرے گا اسے ریکور ہونے والی کل رقم کا 20 فیصد حصہ دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں : وفاق بلوچستان کی تعمیر و ترقی کیلئے ہر ممکن مدد کرے گا، وزیراعظم
ان کا مزید کہنا تھا کہ وسل بلیو ایکٹ کے ساتھ کرپشن کی اطلاع دینے والے گواہان کے تحفظ کا ایکٹ بھی متعارف کروایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرانے بلدیاتی نظام کی خامیاں دور کرکے نیا نظام لائیں گے اور نئے بلدیاتی نظام کا مقصد نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی ہوگا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پنجاب کابینہ نئے نظام سے متعلق بروقت قانون سازی کرے۔
شہباز شریف سے ہمدردی کرنے والوں کے نام بھی آئیں گے
وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگ والے شہبازشریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں، یہ سیاسی انتقام کس طرح ہوسکتا ہے، یہ کیسز تو شہباز شریف پر 10 ماہ پرانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے یہ تو اپوزیشن شکر ادا کرے کہ نیب میرے ماتحت نہیں، نیب میرے ماتحت ہوتا تو کم از کم 50 لوگ اب تک جیل کے اندر ہوتے۔
عمران خان نے کہا کہ کل میں نے شہباز شریف کو نیلسن منڈیلا بنتے دیکھا، شہباز شریف کے ساتھ ہمدردی کرنے والوں کے نام بھی آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب ایک کرپشن پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے تو ساری کرپشن یونین ایک ہوجاتی ہے، تحریک انصاف کے خلاف ن لیگ اور پی پی والے بھائی بھائی ہوگئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب نے ہمیں بھی ہیلی کاپٹر والے معاملے میں طلب کیا ہے ہم جا کر جواب دے آتے ہیں لیکن ن لیگ میں سے کسی کوطلب کیا جائے تو یہ شور مچا دیتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک ہی صورت میں مہنگائی ختم ہوسکتی ہے کہ ان کرپٹ ممبران سے پیسے نکالے جائیں، نیب چیئرمین کو جو تعاون چاہیے ہم تیار ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کان کھول کر سن لیں کوئی این آر او نہیں ہوگا اور عوام بے فکر ہوجائیں ہم کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑیں گے۔
عمران خان کہا کہ پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے بڑھ کر 28ہزار ارب روپے ہوچکا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ جب خرچے زیادہ آمدنی کم ہو تو اس کا مطلب ہے کہ حالات برے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے باہر 9 ارب ڈالر دبئی، سعودیہ، امریکا اور برطانیہ منتقل ہوئے اور ملک سے باہر 10 ہزار سے زائد جائیدادیں پکڑی گئی ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قرضے واپس کرنےاور مہنگائی روکنے کا ایک ہی طریقہ ہےکہ لُوٹا ہواپیسہ واپس لائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میٹرو بس کے 3 منصوبے مکمل کیے گئے جو خسارے میں جارہے ہیں اور اورنج ٹرین کے لیے قرضہ لیا گیا یہ منصوبہ بھی خسارے میں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نظام میں بہتری کیلئے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے، تجاوزات کے خلاف مہم میں غریب آبادیوں کو بلاوجہ زحمت نہ دی جائے۔
تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سرکاری عمارتوں اور زمینوں کو مفید استعمال میں لائیں گے اور قبضہ مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کے پاس جاسکتے ہیں
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہوسکتا یے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے لیکن ہم نے کچھ ممالک کے بینکوں میں اپنا پیسہ رکھوانے کی بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق بات چیت چل رہی ہے اور بہت جلد غیر ملکی سرمایہ کار یہاں کا رخ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں، وزیراعظم
قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر لاہور پہنچے جہاں انہیں پنجاب کی صورتحال اور حکومت کے 100 روزہ پلان پر ہونے والی پیش رفت سے متعلق بریف کیا گیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان اسلام آباد سے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے گورنر ہاؤس پہنچے، جہاں سے وزیرِاعلیٰ سیکریٹریٹ گئے۔
وزیرِاعظم عمران خان نے لاہور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی جہاں انہیں صوبے میں حکومتی کارکردگی سے آگاہ کیا گیا۔
اس دوران وزیرِ اعلیٰ پنجاب، صوبائی کابینہ کے اراکین کے علاوہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وفاقی وزرا بھی موجود تھے۔
اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم کو مختلف محکموں کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ بلدیاتی نظام سے متعلق ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اپنے دورے کے دوران وزیرِاعظم نے وفاقی کابینہ میں موجود تحریک انصاف کے وزرا اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔