• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

‘شکوہ جواب شکوہ’ گانے والی نتاشا بیگ چینی نژاد ہیں؟

شائع October 7, 2018
نتاشا بیگ نے 2013 سے گلوکاری کی شروعات کی—فوٹو: انسٹاگرام
نتاشا بیگ نے 2013 سے گلوکاری کی شروعات کی—فوٹو: انسٹاگرام

رواں برس جولائی میں شروع ہونے والے کوک اسٹوڈیو 11’ کی پہلی قسط میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے کلام ‘شکوہ جواب شکوہ’ کے بعد اچانک سے مشہور ہونے والی نتاشا بیگ نے اپنی شخصیت سے متعلق پہلی بار حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

اگرچہ نتاشا بیگ نے گلوکاری کے کیریئر کا آغاز کوک اسٹوڈیو سے قبل ہی کیا تھا اور انہوں نے 20 سال کی عمر میں ‘کارنیٹو آئس کریم’ کے آفیشل گانے میں گلوکاری کرکے دلوں پر راج کیا تھا۔

تاہم انہیں کوک اسٹوڈیو کی پہلی قسط کے گانے ’شکوہ جواب شکوہ’ نے شہرت کی نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

علامہ اقبال کے اس کلام میں نتاشا بیگ انتہائی منفرد انداز میں شکوہ گاتی نظر آئیں، جب کہ ابو محمد قوال اور فرید ایاز جواب شکوہ گاتے نظر آئے۔

اس گانے کے مشہور ہونے اور اس میں نتاشا بیگ کے صوفیانے انداز کو دیکھ کر اب لوگ انہیں ‘مِنی’ عابدہ پروین بھی کہنے لگے ہیں، تاہم وہ خود کو اس لائق نہیں سمجھتیں۔

نتاشا بیگ نے 2013 میں گلوکاری کی شروعات کی—فوٹو: انسٹاگرام
نتاشا بیگ نے 2013 میں گلوکاری کی شروعات کی—فوٹو: انسٹاگرام

ڈان کے میگزین ‘آئیکون’ سے خصوصی بات کرتے ہوئے نتاشا بیگ نے بتایا کہ اگرچہ وہ پہلے سے گلوکاری کرتی آئی ہیں، تاہم گزشتہ چند سال سے انہوں نے صوفی کلاموں کو گانا بھی شروع کیا ہے اور حال ہی میں‘شکوہ جواب شکوہ’ سے شہرت کو وہ اپنے کیریئر کا نیا آغاز سمجھتی ہیں۔

نتاشا بیگ نے بتایا کہ صوفیانہ کلام گانے کے بعد اب لوگ انہیں ‘مِنی’ عابدہ پروین کہتے ہیں، تاہم وہ خود کو اس قابل نہیں سمجھتیں، کیوں کہ ان کی نظر میں کوئی بھی عابدہ پروین نہیں ہوسکتا۔

تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ لوگوں کی جانب سے ایسا کہنے پر خوشی محسوس کرتی ہیں۔

‘شکوہ’ میں جادو جگانے والی نتاشا بیگ نے انکشاف کیا کہ لوگ انہیں ان کے چہرے کے خدوخال اور صورت کی وجہ سے چینی خاتون سمجھتے ہیں۔

گلوکارہ کے والدین کے تعلق ہنزہ سے ہے—فوٹو: نتاشا بیگ انسٹاگرام
گلوکارہ کے والدین کے تعلق ہنزہ سے ہے—فوٹو: نتاشا بیگ انسٹاگرام

انہوں نے بتایا کہ وہ جب بھی رکشہ یا کریم وغیرہ پر سفر کرتی ہیں تو ان سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ چینی ہیں، جس پر وہ سوال کرنے والوں سے اردو میں بات کرتی ہیں تو لوگ مزید حیران رہ جاتے ہیں اور حیران ہوکر کہتے ہیں‘ اوہ مائی گاڈ’۔

یہ بھی پڑھیں: نتاشا بیگ کے ‘شکوہ جواب شکوہ‘ کی دھوم

نتاشا بیگ نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ہر بار ہر کسی کو اپنے ہی ملک میں بتانا پڑتا ہے کہ وہ پاکستانی ہیں۔

نتاشا نے بتایا کہ لوگ انہیں اس لیے چینی خاتون سمجھتے ہیں کیوں کہ ان کے والدین اور آباؤ اجداد کا تعلق شمالی علاقہ جات ’ہنزہ’ سے ہے، تاہم وہ خود صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کی شکل و صورت چینی نژاد لوگوں سے ملتی ہے، اس لیے لوگ انہیں پاکستانی نہیں سمجھتے۔

نتاشا بیگ نے انٹرویو کے دوران ایک اور دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ‘شکوہ جواب شکوہ’ گانے کے بعد عدنان صدیقی ان کے پاس آئے اور انہیں کہا کہ انہوں نے بہت ہی عمدہ پرفارمنس دی ہے۔

گلوکارہ کے مطابق عدنان صدیقی نے انہیں ان کے کام پر شاباشی دیتے ہوئے انہیں لڑکیوں کا علی عظمت قرار دیا۔

نتاشا بیگ نے کہا کہ اگرچہ وہ جنون گروپ کو بہت پسند کرتی ہیں، تاہم انہوں نے خود کو کبھی بھی لڑکیوں کا علی عظمت نہیں سمجھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024