• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور: وکلا کا پولیس افسر پر تشدد، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

شائع October 7, 2018
—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور میں وکلا کی جانب سے پولیس افسر کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے پر ازخود نوٹس لے لیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لاہور کے وکلا کی جانب سے پولیس کے سب انسپکٹر کو تشدد کا نشانہ بنانے کی میڈیا رپورٹس پر از خود نوٹس لے لیا ہے۔

چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب کو واقعے کی رپورٹ کے ساتھ 13 اکتوبر کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔

عدالت نے وائس چیرمین پاکستان بار کونسل احسن بھون، لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ لاہور میں گزشتہ ہفتے چند وکلا نے پولیس سب انسپکٹر پر تشدد کیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج ہونے پر سیشن عدالت کے دروازے بھی بند کر دیے تھے۔

مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی، پولیس کی شیلنگ

لاہور میں اس سے قبل بھی وکلا کی جانب سے عدالت کے احاطے میں ہنگامہ آرائی اور تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔

گزشتہ برس 21 اگست کو لاہور ہائی کورٹ ملتان رجسٹری میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ملتان بار کے صدر ایڈووکیٹ شیر زمان کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس پر وکلا نے احاطہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا دروازہ بھی اکھاڑ دیا تھا۔

اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے توہین عدالت کے الزام میں ایڈووکیٹ شیر زمان قریشی کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مقدمے کی سماعت کے دوران وکلا کی بڑی تعداد لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں موجود تھی جنہوں نے عدالتی فیصلے کے بعد احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی جبکہ عدالت عالیہ کے احاطے میں لگا ایک لوہے کا دروازہ اکھاڑ دیا۔

پولیس بھی وکلا کا احتجاج روکنے میں ناکام ہوئی تھی جس کے بعد رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری کو طلب کیا گیا تھا جنہوں نے وکلا کو منتشر کرنے کی کوشش کی اس کے باوجود وکلا احتجاج اور نعرے بازی کرتے رہے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024