• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

شائع October 5, 2018

توہین مذہب کے الزام میں سزا پانے والی مجرمہ آسیہ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ اپیل پر سماعت کرے گا۔

خصوصی بینچ پیر (15 اکتوبر) کو کیس کی سماعت کا آغاز کرے گا۔

مزید پڑھیں: آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد

واضح رہے کہ آسیہ بی بی کو نومبر 2010 میں توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے وکلاء اپنی موکلہ کی بے گناہی پر اصرار کررہے تھے اور ان کا موقف تھا کہ الزام لگانے والے آسیہ سے بغض رکھتے تھے۔

آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے جون 2009 میں ایک خاتون سے جھگڑے کے دوران حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کی شان میں توہین کی تھی۔

واقعہ کے مطابق، آسیہ نے کھیتوں میں کام کے دوران ایک گلاس میں پانی پیا جس پر ایک خاتون نے اعتراض کیا کہ غیر مسلم ہونے کی وجہ سے آسیہ پانی کے برتن کو ہاتھ نہیں لگا سکتیں، جس پر دونوں میں جھگڑا ہو گیا۔

واقع کے کچھ دنوں بعد خاتون نے ایک مقامی عالم سے رابطہ کرتے ہوئے ان کے سامنے آسیہ کے خلاف توہین مذہب کے الزامات پیش کیے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین رسالت کیس: آسیہ بی بی کی آخری اپیل کی سماعت

آسیہ کو نومبر 2010 میں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔

پاکستان میں توہین مذہب کے جرم کی سزا موت ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں کہتی ہیں کہ اس قانون کو اکثر ذاتی انتقام لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل بھی آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف مختلف عدالتوں میں متعدد اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں جس کے علاوہ 2016 میں اکتوبر کے مہینے میں سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا برقرار رکھی تھی۔

خیال رہے کہ آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا تو پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہوگی۔

تبصرے (1) بند ہیں

علی عثمان حنفی Oct 05, 2018 08:17pm
یہ ایک مشکل ترین کیس ہے ۔ قانونی طور پر نہیں، ہماری قوم کا مسئلہ کو سمجھنے کے عنوان سے ، اگر ملزمہ کو بری کیا جاتا ہے تو بھی اس کو عمر قید سے زیادہ (تقریبا دس سال ) سزا ہوچکی ہے ۔۔۔ جب کہ مذہبی شدت پسندوں نے خود سے اس مقدمے کا یک طرفہ فیصلہ کر رکھا ہے ۔ ان کو عدل و انصاف کی بجائے خون درکار ہے

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024