'سیاستدانوں کو بد عنوان بنا کر پیش کرنا ملک دشمنی ہے'
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے شہباز شریف کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری خلاف قانون ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عوامی خدمت گاروں کو محض سیاسی مخالف ہونے پر عبرت کا نشان بنانے کی روش پہلے بھی ملک و قوم کا نقصان کرچکی ہے۔
سابق حکمراں جماعت کے صدر کی گرفتاری پر کہا گیا کہ چین اور ترکی سمیت جس شخص کو ساری دنیا نے شاباش دی اور اس کی مثال دی، نیب نے اسے گرفتار کرلیا، شہباز شریف نے اپنی زندگی قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے وقف کی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سیاسی مخالفین کے خلاف نیب کے استعمال کی بدقسمت تاریخ ایک مرتبہ پھر دہرائی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کو گرفتار کرلیا گیا
مسلم لیگ (ن) کے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیاستدانوں کو بد عنوان بنا کر پیش کرنا ملک دشمنی ہے اور ملک کو اس کا نقصان ہورہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ضمنی الیکشن کے موقع پر گرفتاری سے ثابت ہوگیا کہ حکومت مسلم لیگ (ن) سے کتنی خوفزدہ ہے، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن مخالفین اپنی سیاسی موت سمجھتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر اور لیڈر آف دی ہاؤس کے ساتھ برتاؤ میں واضح فرق قوم اور پوری دنیا دیکھ رہی ہے اور مسلم لیگ (ن) کے لیے یہ ہتھکنڈے نئے نہیں۔
سابق حکمراں جماعت کے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کا دور جبر وستم مسلم لیگ (ن) کی قیادت، کارکنوں اور حامیوں نے جرات و بہادری اور دلیری سے گزارا ہے، ایسی چیرہ دستیوں سے مسلم لیگ (ن) کے شیروں کے حوصلےاور جذبے مزید بڑھتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) تمام صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور قائدین کی مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری گرفتار
بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے، ایک مرتبہ پھر سیاسی انتقام کے لیے نیب کو استعمال کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کون سے ثبوت ہیں جن کی بنیاد پر شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کرکے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا، یہ عمل انتہائی افسوس ناک ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ماضی میں بھی بہت کوشش کی گئی کہ مسلم لیگ (ن) کو توڑا جائے، فارورڈ بلاک بنایا جائے لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور یہی خطرہ سیاسی مخالفین اور موجودہ حکومت کو ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر نیب آزاد ادارہ ہے، جس کا وہ دعویٰ وہ وزیر کررہے ہیں جنہوں نے نیب کی کارروائی میں مداخلت کی ہے اور کہا کہ نیب ویزروں سے پوچھ کر گرفتاری کرتی ہے تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ مستقبل میں مسلم لیگ (ن) کے کون سے لوگ گرفتار ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کررہے تھے انہیں گرفتار کرنا غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو انتقام کی آگ شروع کی ہے اس میں آپ خود جلیں گے، آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں حکومت کی ایک انچ زمین نہیں ہے، یہ مفروضے کی بنیاد پر بنایا گیا کیس تھا۔
اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ قادری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری میں 25 جولائی کا سکرپٹ ہی ہے اور ضمنی انتحاب کے لیے یہ سب کچھ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو صاف پانی کے لیے بلایا گیا اور آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کر لیا گیا اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ رانا مشہود کا بیان غیر اہم تھا۔
انہوں نے بتایا کہ نیب نے سعد رفیق کو بھی بلایا ہوا ہے اور ان کو بھی گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے، اس موقع پر کارکنوں نے نیب اور عمران خان کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے شہباز شریف کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک واضح انتقامی کارروائی ہے اور جن حالات سے پاکستان گزر رہا ہے اگر کسی کو بھی ملکی سلامتی اور اس کے استحکام کا ذرہ برابر بھی احساس ہے تو وہ اس طرح کی حرکت نہ کرتا۔
ادھر مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا ادارہ ایک آمر کی جانب سے بنایا گیا ادارہ ہے، اور یہ اس لیے بنایا گیا تھا کہ سیاستدانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ آشیانہ اسکیم پر پنجاب حکومت کا ایک روپیہ استعمال نہیں ہوا، جب کیس ہی نہیں تو وعدہ معاف گواہ کیسے کوئی بن سکتا ہے، شہباز شریف کی گرفتاری کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھاندلی کی پیداوار حکومت انتقامی سیاست پر اتر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام سے کئے گئے وعدے اور اعلانات کو عملی جامعہ پہنانے میں ناکام ہوئی ہے جس کی وجہ سے عوام کی اصل ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لیے سیاسی انتقامی کارروائیاں کررہی ہے اور مسلم لیگ (ن) کے صدر کی گرفتاری انہی انتقامی کارروائیوں کا تسلسل ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے بیان سے کچھ دیر قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا تھا۔
شہباز شریف کو، جو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بھی ہے، نیب نے آج طلب کیا تھا اور وہ بیان ریکارڈ کرانے نیب لاہور کے دفتر پہنچے تھے، جہاں انہیں پہلے حراست میں لیا گیا اور ان کی باضابطہ گرفتاری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی رابطہ کیا گیا۔
رولز کے تحت قومی اسمبلی کے رکن کی گرفتاری کی صورت میں اسپیکر کو اطلاع دی جاتی ہے۔
نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہفتہ کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے وزیراعظم کے سیکریٹری کو طلب کرلیا
واضح رہے کہ شہباز شریف، صاف پانی کیس اور 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں متعدد بار اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نیب کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔
سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق سربراہ احد چیمہ بھی اسی کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔
فواد حسن فواد نے اگست میں نیب کو ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے شہباز شریف کے کہنے پر 14 ارب روپے آشیانہ ہاؤسنگ منصوبے کا کانٹریکٹ 'من پسند' فرم کو دیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد نے سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف 'ناقابل تردید' شواہد بھی پیش کیے، جس کے بعد نیب لاہور کی تفتیشی ٹیم کے سامنے شہباز شریف کو اپنا دفاع کرنا مشکل ہوگیا۔
ان کے خلاف صاف پانی کمپنی کیس کی تفتیش بھی جاری ہے اور نیب نے انہیں آج اس کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے بھی طلب کر رکھا تھا۔
شہباز شریف، صاف پانی کیس اور 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں متعدد بار اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نیب کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔
ان پر صاف پانی کمپنی کے کانٹریکٹس دینے میں پپرا (پی پی آر اے) رولز کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
نومبر 2017 میں نیب نے شہباز شریف انتظامیہ کی جانب سے قائم 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے مبینہ کرپشن میں ملوث ہونے کے الزام کی مکمل تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔