• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:49am
  • LHR: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:41am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:49am
  • LHR: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:41am

انڈونیشیا: سونامی سے مزید ایک ہزار ہلاکتوں کا خدشہ

شائع October 5, 2018
انڈونیشیا میں ملبے میں دبے افراد کی تلاش جاری ہے —فوٹو: اے ایف پی
انڈونیشیا میں ملبے میں دبے افراد کی تلاش جاری ہے —فوٹو: اے ایف پی

انڈونیشیا کے جزیرہ سولاویسی میں تباہ کن سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 5 سو 58 تک پہنچ گئی جبکہ مزید ایک ہزار افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ سولاویسی جزیرے کے علاقے بیلارویا میں گورنمنٹ ہاؤسنگ کمپلیکس میں ملبے تلے بہت سے افراد دفن ہیں۔

انڈونیشیا کی سرچ اور ریسکیو ایجنسی کے ترجمان یوسف لطیف کا کہنا تھا کہ پالو میں زلزلے کے بعد شہر سے ٹکرانے والے سونامی کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار 5 سو 58 ہلاکتوں کی تصدیق کی جاچکی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارا اندازہ تھا کہ تقریبا 100 افراد لاپتہ ہیں ’لیکن ہم اب تک یقین سے نہیں کہہ سکتے کیونکہ ایسا ہوسکتا ہے کہ بعض افراد جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہوں‘۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا: زلزلہ وسونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 1234 ہوگئی

انڈونیشیا میں سونامی کے 8 دن گزرنے کے بعد آخر کار بین الاقوامی امداد اس آفت زدہ علاقے میں پہنچ گئی، زلزلے اور سونامی کے اثرات سے متعلق اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ 2 لاکھ سے زائد افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔

سونامی سے متاثرہ افراد دکانوں سے پانی اور کھانے پینے کی اشیا اٹھا کر لے گئے تھے لیکن کمپیوٹر اور نقد چوری کرنے کرنے والے افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

قبل ازیں حکام نے عمارتوں کے ملبے تلے افراد کو تلاش کرنے کے لیے ابتدائی ڈیڈلائن آج (5 اکتوبر) کی طے کی تھی لیکن کئی دن سے ملبے میں دبے افراد کے زندہ بچنے کے امکانات تقریباً صفر ہیں۔

مقامی ملٹری کے ترجمان محمد توہیر کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 5 سو 58 تک پہنچ گئی، کئی افراد اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ سیکڑوں افراد کی اجتماعی تدفین کی جاچکی ہے تاکہ کسی وبائی بیماری سے بچا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں : انڈونیشیا میں سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 8 سو سے تجاوز کرگئی

ساحلِ سمندر اور بیلارویا سمیت 8 مختلف مقامات پر لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ بیلارویا کا علاقہ زلزلے کی شدت سے مٹی کا ڈھیر بن چکا ہے۔

یوسف لطیف نے بتایا کہ ’ہمیں اب ہیوی مشینری استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عمارتوں کا ملبہ ہاتھ سے ہٹانا بہت مشکل ہے'۔

ادھر پالو کے علاقے میں تباہ شدہ میرکیور ہوٹل میں فرانسیسی اور انڈونیشن سرچ ٹیموں کے درمیان زندہ افراد کی تلاش سے متعلق مایوسی بڑھتی جارہی ہے۔

گزشتہ شب ریسکیو اہلکاروں نے سراغ رساں کتوں اور اسکینرز کی مدد سے ملبے کے ڈھیر کے نیچے ایک زندہ شخص کا پتہ لگایا تھا لیکن جمعہ کی صبح جب تک ملبہ ہٹایا گیا زندگی کے تمام آثار معدوم ہوچکے تھے۔

بین الاقوامی ایمرجنسی فائر فائٹرز کے سدر فلپ بیسون کا کہنا تھا کہ ’کل ہمیں دل کی دھڑکن اور زندگی کے آثار ملے تھے اور کوئی حرکت نہیں تھی اس کا مطلب تھا کہ کوئی تھا جو حرکت نہیں کرسکتا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ لیکن آج ہمارے پاس ایسا کچھ نہیں‘۔

انڈونیشیا میں سونامی کو آئے ایک ہفتے سے زائد ہوچکے ہیں، علاقے کی کئی سڑکیں گزرنے کے قابل نہیں، سونامی کی تباہی ہر جگہ پھیلی ہوئی ہیں جبکہ خوفزدہ افراد کھلے آسمان تلے مزید زلزلے کے خطرات کے ساتھ جی رہے ہیں۔

ایک 56 سالہ انشورنس سیلز مین اظہری صمد کا کہنا تھا کہ ’چیزیں بہتر ہورہی ہیں لیکن سونامی کے اثرات سے نکلنے میں کئی سال لگ جائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ ’ابتدائی 6 ماہ بہت مشکل ہوں گے شاید کچھ بہتری ہونے میں ایک سال کا عرصہ لگ جائے، حکومت اور ملک بھر کے عوام اس آفت سے نمٹنے میں مددد کریں گے'۔

یاد رہے کہ 28 ستمبر کو وسطی انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی تھی اور یہ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ کئی کلو میٹر دور علاقوں میں موجود افراد نے بھی اس کے جھٹکے محسوس کیے تھے۔

زلزلے سے سب سے زیادہ شہر پالو متاثر ہوا جس کی آبادی ساڑھے 3 لاکھ کے لگ بھگ تھی، بلند عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ کئی گھر مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے، سونامی کے بعد بھی سمندر میں 5 فٹ بلند لہریں اٹھتی رہیں اور شہر میں داخل ہوئیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سونامی کے وقت شہر میں 61 غیر ملکی بھی موجود تھے جن میں سے جنوبی کوریا کا ایک شہری ہوٹل کے ملبنے تلے دبا ہوا ہے اور دیگر 50 بھی اسی علاقے میں ملبے کے نیچے ہیں جبکہ ملائیشیا کا ایک اور فرانس کے 2 سیاح بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔

یاد رہے کہ 26 دسمبر 2004 کو دنیا میں ریکارڈ کیا گیا سب سے بڑا زلزلہ انڈونیشیا کے ساحل کے قریب آیا تھا جس سے جنم لینے والی سونامی کی خطرناک لہریں بحر ہند کے ساحلی علاقوں میں رہنے والی آبادیوں کو بہا لے گئی تھیں۔

مزید پڑھیں : انڈونیشیا: طاقتور زلزلے اور سونامی سے سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے

یہ سونامی کی خطرناک لہریں ملائیشيا، تھائی لينڈ، برما اور بنگلہ ديش سے ہوتی ہوئی چند گھنٹوں میں سری لنکا اور بھارت تک پہنچ گئی تھیں۔

ریکٹر سکیل پر 9.1 شدت کے زلزلے اور اس کے بعد دیوہیکل لہروں کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی وجہ سے کم از کم 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

14 سال قبل آنے والے سونامی سے انڈونیشیا کا صوبہ آچے سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا جہاں پونے 2 لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

ارضیاتی ماہرین کے مطابق انڈونیشیا اور جاپان ایسے خطے میں واقع ہیں، جہاں زیر زمین اور زیر آب ارضیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024