گیس کے نرخوں میں 10 سے 143 فیصد تک اضافہ
حکومت نے گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں 10 سے 143 فیصد تک اضافہ کردیا جس پر عوام نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گیس کے نرخوں میں گزشتہ 4 سال کے دوران کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا تھا لیکن وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد 17 ستمبر کو گیس کے نرخوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا گیس کے نرخ 46 فیصد بڑھانے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں 10 سے 143 فیصد تک اضافہ کردیا گیا جس کے تحت صرف سی این جی کے نرخوں میں 40 فیصد اضافہ کیا گیا۔
اوگرا نے گیس کی قیمتوں کے سلیب 3 سے بڑھاکر 7 کردیے ہیں اور کمرشل صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 57 فیصد تک اضافہ کیا گیا۔
اسی طرح فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے گیس کی قیمتوں میں 40 سے 50 فیصد، جنرل انڈسٹری اور کیپٹِو کے لیے 40 فیصد، توانائی کے شعبے کے لیے 57 فیصد، سیمنٹ سیکٹر کے لیے 30 فیصد اور سی این جی سیکٹر کے لیے قیمتوں میں 40 فیصد تک اضافہ کیا گیا۔
گھریلو صارفین کے زیر استعمال گیس کے نرخ میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا، جس کے تحت ماہانہ 50 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والوں کا بل 252 سے بڑھ کر 275 روپے ہو جائے گا جبکہ ماہانہ 100 کیوبک میٹر استعمال کرنے پر بل 480 کی جگہ 551 روپے آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: گھریلو صارفین کیلئے گیس 200 فیصد مہنگی کرنے کی سفارش
اسی طرح ماہانہ بنیادوں پر 200 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والوں کا بل 1851 سے بڑھ کر 2216 روپے ہو جائے گا جبکہ ماہانہ 300 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے سے بل 2764 روپے سے بڑھ کر ساڑھے 3 ہزار روپے ہو جائے گا۔
ماہانہ 500 کیوبک میٹر سے زائد گیس استعمال کرنے والوں کا بل 14 ہزار 973 سے بڑھ کر 36 ہزار 402 روپے ہو جائے گا۔
گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے سی این جی قیمتوں میں بھی 15 روپے فی کلو تک اضافہ متوقع ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔
گیس کے نرخوں میں اضافے کا اطلاق 27 ستمبر سے ہو گا۔
رواں برس جون میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گیس چوری کا انکشاف کرتے ہوئے گیس کے نرخ بڑھانے کی منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مؤخر
گزشتہ ہفتے وزیرِ اعظم عمران خان نے گیس سیکٹر کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سالانہ 50 ارب روپے کی گیس چوری کی روک تھام کے لیے گیس نرخ میں اوسطاً 46 فیصد اضافے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
تاہم ابتدائی طور پر حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ موخر کردیا تھا لیکن ایک ماہ کے اندر ہی حکومت نے اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا۔