• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

طالبان سے مذاکرات کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں گے، وزیر خارجہ

شائع October 4, 2018
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملاقات کی— فوٹو: اے ایف پی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملاقات کی— فوٹو: اے ایف پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پرامن افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیائی خطے میں امن کے لیے انتہائی ضروری ہے اور پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کے لیے اپنا پورا اثرورسوخ استعمال کرے گا۔

امریکی ادارہ برائے امن میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں استحکام کا خواہشمند ہے اور پاکستان اور خطے میں امن کے لیے پرامن افغانستان بہت ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردی

ان کا کہنا تھا کہ 'میرے امریکا سے دوطرفہ تعلقات کا انحصار افغانستان میں صورتحال کی بہتری پر ہے، میرا واشنگٹن تک آنے کا راستہ کابل سے ہو کر گزرتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر شدید تشویش ہے جنہیں پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہم افغانستان میں تشدد کے ساتھ ساتھ منشیات کی پیداوار کے خاتمے کے بھی خواہاں ہیں۔

وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن کے قیام اور افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کے لیے پاکستان اپنا بھرپور اثرورسوخ استعمال کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات مشکلات کا شکار رہے اور ہم یہاں ان تعلقات میں بہتری اور انہیں پروان چڑھانے کے لیے آئے ہیں تاکہ امن پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خطے میں استحکام لایا جا سکے۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو نہ سراہنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امریکا نے افغانستان میں جو بھی کامیابیاں حاصل کیں وہ پاکستان کی مرہون منت ہیں لیکن بدقسمتی سے انہیں تسلیم نہیں کیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی بادشاہت امریکا کے بغیر دو ہفتے بھی نہیں چل سکتی، ٹرمپ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے دی جانے والی امداد بند کر کے آخر امریکا کیا حاصل کرنا چاہتا ہے، اس سے کیا حاصل ہو گا؟ الزام تراشی کرنا آسان ہے لیکن اس عمل میں ہم کیا حاصل کریں گے اور اس کے کیا نتائج مرتب ہوں گے؟

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی مفاد اور احترام کی بنیاد پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کے ساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پومپیو سے ملاقات اچھی اور تعمیری رہی اور ہماری کوشش ہو گی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے رابطے برقرار رکھیں۔

اس سے قبل امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے افغانستان میں طویل عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کی غرض سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کے لیے پاکستان سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی عدالت کا امریکا کو ایران سے پابندیاں ہٹانے کا حکم

مائیک پومپیو نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے واشنگٹن میں ملاقات کی جس میں پاک امریکا تعلقات، افغانستان میں جاری جنگ اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

گزشتہ ماہ دورہ پاکستان کے دوران وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ افغانستان میں 2001 سے جاری جنگ کے خاتمے کی غرض سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نورٹ نے کہا کہ پومپیو نے افغان امن عمل میں تیزی لانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کے نادر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ماضی میں امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے خواہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابقہ دعوؤں کے برعکس افغانستان میں فوجی کارروائیوں میں دگنا اضافہ کردیا ہے۔

تاہم ساتھ ساتھ سفارتی سطح پر بھی امریکا کی جانب سے اس جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں کی گئی جس کے تحت رواں سال جولائی میں طالبان کے نمائندوں سے قطر میں ملاقات کی گئی تھی جن کے اقتدار کو امریکا نے 11ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے بعد جنگ کے ذریعے ختم کردیا تھا۔

تاہم امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا دونوں ملکوں کے خارجہ امور کے سربراہان کے درمیان اس ملاقات میں پومپیو نے شدت پسندی کے خلاف پاکستان کے کردار پر بات کی یا نہیں۔

اگست میں وزیر اعظم عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تو پومپیو نے انہیں فون پر کر کے مبارکباد پیش کی تھی۔

مزید پڑھیں: پیرس بم حملے کی سازش میں ایران ملوث تھا، فرانس کا الزام

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ اس گفتگو میں امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے لیکن پاکستان نے امریکی موقف کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ گفتگو کے دوران اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق امریکا نے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کی خواہش ظاہر کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پومپیو نے مشترکہ ترجیحات کو بڑھانے، باہمی مفاد کے حامل دوطرفہ تعاون کو تسلیم کرنے اور جنوبی ایشیا کے خطے میں استحکام کے لیے پاکستان اور امریکا کے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

شاہ محمود قریشی اور مائیک پومپیو نے ان مسائل سمیت دیگر تمام مسائل کے حال کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کے فروغ کے لیے تعمیری مذاکرات جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کی۔

شاہ محمود قریشی اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے درمیان پہلی ملاقات گزشتہ ماہ ہوئی تھی جب پومپیو پاکستان اور امریکا کے دیرینہ تعلقات میں کشیدگی کا سبب بننے والے مسائل کے حل کے لیے پاکستان آئے تھے اور پاکستان کی نئی حکومت سے ملاقات کی تھی۔

اسی دورے کے دوران پومپیو نے مزید مذاکرات کے لیے پاکستانی وزیر خارجہ کو امریکا کے دورے کی دعوت دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024