امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردیا
واشنگٹن: عالمی عدالت کی جانب سے امریکا کو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کا حکم سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے تہران کے ساتھ 1955 کا معاہدہ منسوخ کردیا۔
عالمی رپورٹس کے مطابق امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں اعلان کررہا ہوں کہ امریکا 1955 کے اس معاہدے کو ختم کرتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے‘۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی عدالت کا امریکا کو ایران سے پابندیاں ہٹانے کا حکم
انہوں نے کہا کہ ’یہ حتمی فیصلہ ہے جو تقریباً 4 دہائیوں سے تاخیر کا شکار تھا‘۔
واضح رہے کہ ایران نے عالمی عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران پر اقتصادی پابندیاں لگا کر 1955 کے معاہدے کے خلاف ورزی کی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس مئی میں ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدہ منسوخ کرنے کے بعد ایران پر سنگین معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
بعد ازاں ایران نے امریکی معاشی پابندیوں کو عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں : امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں
اقوام متحدہ کی عدالت نے 3 اکتوبر کو اس کیس کا ابتدائی فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، ایران کو ادویات، طبی آلات، خوراک اور زرعی مصنوعات اور جہاز کے پُرزوں کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کرے۔
امکان ہے کہ آئندہ سماعت میں امریکا اقوام متحدہ کی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کرے۔
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی عدالت کے فیصلے کو ’ایران کی شکست‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن پہلے ہی انسانی بنیادیوں پر تبادلے کی گنجائش رکھی ہے۔
اس ضمن میں امریکی وکیل نے کہا کہ عالمی عدالت کا دائرکار اس کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ ایران کے ساتھ معاہدہ ختم ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکا کی ایران پر پابندیاں غیر منصفانہ، نقصان دہ ہیں: اقوام متحدہ
واضح رہے کہ جوہری ہتھیار کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تصدیق کی تھی کہ ایران جوہری معاہدے کا پاسدار ہے جس میں 6 دیگر ممالک بھی شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق آئی اے ای اے کا ایران کے حق بیان ہی عالمی عدالت میں امریکا کے لیے بھاری ثابت ہوا۔