• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

سعودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والا صحافی 'ترکی سے لاپتہ'

شائع October 3, 2018 اپ ڈیٹ October 7, 2018
جمال خشوگی سعودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے— تصویر بشکریہ واشنگٹن پوسٹ
جمال خشوگی سعودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے— تصویر بشکریہ واشنگٹن پوسٹ

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ممتاز سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارتخانے کے دورے کے دوران لاپتہ ہو گئے۔

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی کے اہل خانہ اور قریبی دوستوں کا ماننا ہے کہ سعودی حکومت خصوصاً شہزادہ محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد پر تنقید کے جرم میں نوجوان تاجر گرفتار

سعودی عرب سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر کے امریکا منتقل ہونے والے جمال ان دنوں امریکی صحافتی ادارے واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ ہیں اور ادارے نے بھی ان کی گمشدگی کی تصدیق کردی ہے۔

جمال خاشقجی کی منگیتر کے مطابق وہ گزشتہ دوپہر استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے میں داخل ہوئے تھے اور اس کے بعد سے اب تک انہیں نہیں دیکھا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم دستاویزات کے سلسلے میں سعودی سفارتخانے گئے لیکن مجھے جمال کے ہمراہ اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور ان کا موبائل بھی باہر ہی رکھوا لیا گیا۔

ترک حکام کا کہنا تھا کہ ہمیں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں ان کے مطابق جمال ابھی تک سفارتخانے کے اندر موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی بادشاہت امریکا کے بغیر دو ہفتے بھی نہیں چل سکتی، ٹرمپ

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر انہیں صحافی یا مبصر کی حثیثت سے ان کے کام کے باعث حراست میں لیا گیا ہے تو یہ بالکل غلط اور اشتعال انگیز عمل ہے۔

ماضی میں سعودی شاہی خاندان کے مشیر کی حیثیت سے کام کرنے والے صحافی جمال خاشقجی سعودی ولی عہد کی حالیہ اصلاحات اور 2030 وژن کے تحت ملک کو جدید بنانے کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال تنقید نگاروں اور صحافیوں کے خلاف سعودی حکومت نے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تو جمال امریکا منتقل ہو گئے تھے اور اس وقت سے وہیں مقیم ہیں۔

ملک میں جدت سے روشناس کرانے کے دعوؤں سے قطع نظر سعودی عرب میں آزادی، انسانی حقوق سمیت دیگر حقوق کا مطالبہ اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے خلاف مستقل کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عدالت نے خاتون کو موسیقار سے شادی کرنے سے روک دیا

جب کبھی بھی حکومت کی جانب سے نئی اصلاحات کا اعلان کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ ہی گرفتاریوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

الوطن اخبار کے سابق مدیر اعلیٰ جمال خاشقجی انہی حالات کو دیکھتے ہوئے سعودہ حکومت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے تھے لیکن ساتھ ساتھ سعودی عرب سے اپنی محبت کا والہانہ انداز سے اظہار کرتے ہوئے پرامید تھے کہ جلد ان کے ملک کے حالات بدل جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024