’سعودی بادشاہ امریکا کے بغیر نہیں چل سکتے‘
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی حکومت امریکا کی فوج کی مدد کے بغیر 2 ہفتے بھی نہیں چل سکتی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد یہ واشنگٹن کی جانب سے خلیج میں اپنے سب سے قریبی اتحادی پر دباؤ تصور کیا جارہا ہے۔
امریکی ریاست مسیسیپی میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی فوجی مدد کے بغیر سعودی حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔
انہوں نے شرکا سے سوال کیا کہ ’ہم سعودی عرب کی حفاظت کرتے ہیں، کیا اب بھی آپ کہیں گے کہ وہ امیر ہیں؟‘
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا دنیا کو ایک اور سرپرائز، آخر ہو کیا رہا ہے؟
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں شاہ سلمان سے محبت کرتا ہوں، اور میں نے ان سے کہا تھا کہ ہم آپ کی حفاظت کرتے ہیں، ہماری مدد کے بغیر آپ کی حکومت 2 ہفتے بھی نہیں چل سکتی، آپ کو اپنی فوج کے لیے ادائیگی کرنا ہوگی‘۔
اس وقت خام تیل کی قیمت اپنے 4 سال کی بلند سطح پر ہے، ایسے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تیل کی پیداوار کرنے والے ممالک (اوپیک) اور سعودی عرب سے بارہا یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ تیل کی قیمتوں میں کمی کریں۔
امریکا کی جانب سے ایران پر لگائی جانے والی معاشی پابندی اور دنیا بھر میں کم ہوتی ہوئی تیل کی پیداوار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ ماہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت سو ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔
امریکا کے اتحادیوں کے ساتھ دیرپا فوجی تعلقات پر تنقید ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم اور ان کے اقتدار کے دوران نشانِ تصدیق رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کوئی ٹرمپ کو سمجھائے کہ امریکا نے کس طرح مشرق وسطیٰ کو غیرمستحکم کیا‘
شاہ سلمان سے متعلق تبصرے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے یہ بات 82 سالہ سعودی فرماں رواں سے کب کہی تھی۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق 29 ستمبر کو آخری مرتبہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی فرماں رواں شاہ سلمان کے درمیان رابطہ ہوا تھا، جس میں انہوں نے تیل کی پیداوار، منڈیوں میں استحکام کے لیے تیل کی فراہمی کی کوششوں اور عالمی اقتصادی ترقی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ریاض کی جانب سے سعودی بادشاہت سے متعلق دونلڈ ٹرمپ کے بیان پر اب تک کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔