• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بلوچستان: آواران میں لیویز کی گاڑی پر بم حملہ، 3 اہلکار جاں بحق

شائع October 2, 2018

بلوچستان کے ضلع آواران میں سیکیورٹی اہلکاروں کے قافلے پر سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے 3 لیویز اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق سینیئر لیویز حکام احمد جان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں پیرا ملٹری فورس کے 8 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم کو سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی کے قریب پھاڑا گیا، دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی بھی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: قلعہ سیف اللہ: مسلح افراد کی فائرنگ سے 2 لیویز اہلکار شہید

واضح رہے کہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے کی ذمہ داری لیویز فورس پر عائد ہے۔

صوبہ بلوچستان کافی عرصے سے بدامنی کا شکار ہے، جس میں بیرونی مداخلت اور پاکستان مخالف قوتوں کا کافی عنصر نظر آتا ہے۔

تاہم ان عناصر اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مختلف آپریشن کیے جارہے ہیں، جس میں ہزاروں دہشت گردوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشین: اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کے قریب دھماکا، 3 لیویز اہلکار شہید

اس سے قبل 18 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 2 لیویز اہلکار شہید اور ایک اہلکار زخمی ہوگیا تھا۔

14 ستمبر کو بھی ضلع پشین میں اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کے قریب ہونے والے دھماکے میں 3 لیویز اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ جولائی میں عام انتخابات کے روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر خود کش دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 31 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

مزید پڑحیں: دالبندین میں چینی شہریوں کی بس پر دھماکا، 6 زخمی

20 جولائی کو بلوچستان کے علاقے چمن میں مال روڈ پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے، تاہم خوش قسمتی سے اس دھماکے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

13 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے امیدوار کے قافلے میں بم دھماکے سے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 128افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

مستونگ میں ہونے والا یہ خونریز حملہ 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں ہوئے حملے کے بعد خوف ناک ترین تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024