• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سہواگ کیریئر میں کس باؤلر سے ڈرے؟ نام بھی بتا دیا

شائع October 1, 2018 اپ ڈیٹ October 3, 2018
وریندر سہواگ نے مجموعی طور پر 374 انٹرنیشنل میچوں میں بھارت کی نمائندگی کی— فائل فوٹو: اے ایف پی
وریندر سہواگ نے مجموعی طور پر 374 انٹرنیشنل میچوں میں بھارت کی نمائندگی کی— فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق بھارتی بلے باز وریندر سہواگ کا شمار دنیا کے ان چند کھلاڑیوں میں ہوتا تھا جو باؤلرز اور مخالف ٹیموں کے لیے یکساں دہشت کی علامت تھے اور اپنے کیریئر میں متعدد مواقعوں پر وہ حریف ٹیموں کے چھکے بھی چھڑا چکے ہیں۔

تاہم دنیا بھر کے باؤلرز کی نیندیں حرام کرنے والے سہواگ نے انکشاف کیا کہ وہ دنیا میں صرف ہی ایک باؤلر سے ڈرتے تھے اور وہ کوئی اور نہیں بلکہ دنیا کے تیز ترین اور سابق پاکستانی فاسٹ باؤلر شعیب اختر ہیں۔

مزید پڑھیں: بولی وڈ ‘آپا‘ شردھا کپور اسپورٹس ویمن بن گئیں

ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ وہ شعیب اختر سے سب سے زیادہ ڈرتے تھے کیونکہ پتہ نہیں تھا کہ کونسی گیند سر پر لگے گی اور کون سی پیروں پر۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں اپنی زندگی میں کسی ایک باؤلر سے ڈرتا تھا تو وہ کوئی اور نہیں بلکہ شعیب اختر تھے۔ انہوں نے کئی مرتبہ میرے سر پر گیند ماری۔

اس گفتگو کے دوران قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز آل راؤنڈر نے بھی انکشاف کیا کہ انہیں سہواگ کو باؤلنگ کرنا بالکل اچھا نہیں لگتا تھا لیکن انہیں اپنے کیریئر میں کسی بھی کھلاڑی سے ڈر نہیں لگا۔

سابق بھارتی اوپنر نے 2007 کے ورلڈ ٹی20 اور پھر 2011 میں بھارت کے عالمی چیمپیئن بننے کو اپنے کیریئر کے یادگار ترین لمحات قرار دیا جبکہ آفریدی نے 2009 کے ورلڈ ٹی20 میں فتح کو یادگار ترین لمحہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین: عہد تمیمی کو ریال میڈرڈ جرسی کا اعزاز

سہواگ نے کہاکہ 2007 میں ہماری ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل تھی اور کوئی ہم سے جنوبی افریقہ میں اچھی کارکردگی یا جیتنے کی توقع نہیں کر رہا تھا جبکہ 2011 میں جب ہم عالمی چیمپیئن بنے تو اس سے قبل کسی بھی میزبان ملک نے ورلڈ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل نہیں کیا تھا۔

شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ 2009 کا ورلڈ ٹی20 اس لحاظ سے یادگار تھا کہ سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان کرکٹ جدوجہد کر رہی تھی اور یہ جیت سے قوم کا مورال بلند کرنے کے لیے بہت اہم تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024