• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

قرضوں کے جال میں پھنسنے کا خدشہ، پاکستان کا سلک روڈ منصوبے پر غور

شائع October 1, 2018

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے (بی آر آئی) کے تحت نئے منصوبوں پر خدشات ہیں، تاہم چینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ نئی حکومت کے ایجنڈے کی پیروی کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو چین کے بی آر آئی کے تحت کراچی سے پشاور تک ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے میں اس کی قیمت اور سرمایہ کاری کی شرائط پر خدشات ہیں۔

پاکستان کی جانب سے وزیرِاعظم عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان منصوبوں میں مزاحمت دکھائی جارہی ہے، جبکہ عمران خان پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ بیرونی قرضے خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں، تاہم ملک کو غیر ملکی قرضوں کی عادت سے الگ کرنا ہے۔

ایک پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کے وزیرِ منصوبہ بندی، ترقیاتی و اصلاحاتی امور خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک ماڈل کس طرح تیار کرنا ہے تاکہ تمام خطرے کا سامنا حکومتِ پاکستان کو نہ کرنا پڑے۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان سی پیک منصوبے کے معاہدوں پر نظرثانی کرے گا‘

حکومتِ پاکستان چاہتی تھی کہ بی آر آئی منصوبے میں تمام معاہدوں کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے، تاہم اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومتوں کے دوران چین کے ساتھ معاہدے احسن طریقے سے انجام نہیں پائے؛ یہ بہت مہنگے ہیں یا پھر اس میں زیادہ فائدہ چین کو دیا گیا ہے۔

اسلام آباد کی بے چینی دیکھتے ہوئے بیجنگ نے صرف ان منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جو اب تک شروع نہیں ہو سکے ہیں۔

چین کی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک بی آر آئی منصوبے میں کام جاری رکھنے کے لیے پُر عزم ہیں، تاکہ جو منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ گئے ہیں وہ معمول کے مطابق جاری رہیں اور جو ابھی جاری ہیں وہ آسانی کے ساتھ مکمل ہوسکیں۔

ادھر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان چین کی سرمایہ کاری کے حوالے سے پُر عزم ہیں، تاہم اس میں قیمت اور گنجائش پر زور دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی بحران کے باعث سی پیک کے مختلف منصوبے تعطل کا شکار

پاکستان میں چین کے سفیر یو جنگ نے بتایا کہ بیجنگ اسلام آباد کی تجاویز پر معاہدے کی شقیں تبدیل کرنے کے لیے رضا مند ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ باہمی مشاورت کی بنیاد پر بی آر آئی منصوبے کے لیے چین نئی حکومت کے ایجنڈے کی پیروی کرے گا‘۔

چینی سفیر نے واضح کیا کہ ’بیجنگ، اسلام آباد کے ساتھ ان ہی منصوبوں پر کام کرے گا جو وہ چاہتا ہے، کیونکہ یہ اس کی معیشت اور اس کا معاشرہ ہے‘۔

پاکستان کی کمزور معیشت کو چینی قرضوں سے سہارا دینے کے انحصار کی وجہ سے اسلام آباد کی بیجنگ کے منصوبے کا ازسرِ نو جائزہ لینے کی کوشش میں مشکلات پیدا ہوتی جارہی ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Oct 01, 2018 03:54pm
Our stupid danishwars will reject the only good item (railway line) that the nation was getting out of the one belt one road project. A railay line will last for centuries, but the road will be practically unusable for the masses after oil prices reach $200 per barrel in a few years.

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024