• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

آزادی صحافت اور صحافیوں کے معاشی تحفظ کیلئے ملک گیر احتجاج کی کال

شائع September 30, 2018

ابیٹ آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (افضل بٹ گروپ) نے میڈیا سے ملازمین کی جبری رخصت، تنخواہوں کی عدم ادائیگی، ریاستی اداروں کی غیر اعلانیہ سینسرشپ، ریاستی عناصر کی صحافیوں کو دھمکی اور ان پر غداری کیس کے خلاف 8 اکتوبر کو ملک گیر احتجاج کی کال دے دی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابیٹ آباد پریس کلب میں افضل بٹ نے فیڈرل ایگزیکٹو کونسل (ایف ای سی) کے اجلاس کی صدارت کی اور مذکورہ فیصلہ اجلاس کے دوسرے روز سامنا آیا۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا پر پابندی کے خلاف صحافیوں کے پٹیشن پر دستخط

ایف ای سی کے اجلاس میں ملک بھر سے صحافیوں نے شرکت کی اور آئین کے مطابق میڈیا میں صحافیوں کی معاشی حقوق اور آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے مربوط حکمت عملی تشکیل دینے پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں شرکاء نے خطاب میں کہا کہ ’ریاستی اداروں کی جانب سے شدید خطرے کا سامنا ہے جو آزادی صحافت کو سلب کرنا چاہتے ہیں‘۔

ایک صحافی نے کہا کہ ’ریاستی ادارے اشتہارات کے ذریعے میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اخبارات کی ترسیل میں مشکلات پیدا کی جارہی ہے اور جو چینلز انتظامیہ کے موقف کی حمایت نہیں کررہے انہیں آف لائن کیا جارہا ہے‘۔

مزیدپڑھیں: صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں پاکستان کا 139واں نمبر

ایف ای سی کے اجلاس میں کہا گیا کہ’ریاستی عناصر اپنے فرنٹ مین کے ذریعے صحافیوں کو ہراساں کررہے ہیں اور حکومتی محکمے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ان کے خلاف غداری کا کیس کررہے ہیں‘۔

پی ایف یو جے نے فیصلہ کیا کہ ’ایسے ریاستی عناصر کو ان کے ارادوں کے ساتھ بے نقاب کرنے کے لیے جدوجہد شروع ہو چکی ہے‘۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’سی پی این ای، اے پی این ایس، پی بی اے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، ایچ آر سی پی، سماجی حقوق کی تنظیموں، ٹریڈ یونینز اور دیگر جمہوری طاقتوں کے تعاون سے ایکشن کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صحافیوں پر پولیس کا تشدد: سپریم کورٹ کا جوڈیشل انکوائری کا حکم

ایف ای سی نے ہدایت کی تمام متعلقہ یونیونز ملک بھر میں 9 اکتوبر کو احتجاجی دن منانے کے لیے ورکرز کو فعال کریں۔

دوسری جانب اے پی این ایس کے سیکریٹری ایوب جان سرہندی نے کہا کہ ’9 اکتوبر کا احتجاج طویل جدوجہد کا ابتدائی حصہ ہے جو پی ایف یو جے ملک میں صحافیوں کے معاشی قتل اور آزادی صحافت کے تحفظ کے لیے اٹھا رہی ہے‘۔


یہ خبر 30 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024