• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سپریم کورٹ: نیب قانون برقرار رکھنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج

شائع September 29, 2018

قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈینس 1999 کی قانونی حیثیت برقرار رکھنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

لائیرز فاؤنڈیشن فار جسٹس (ایل ایف جے) نے لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کے نیب آرڈیننس کی قانونی حیثیت برقرار رکھنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

درخواست گزار نے اپنے وکلا کے توسط سے درخواست سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی۔

مذکورہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب آرڈیننس بننے کے 4 ماہ بعد ہی غیر موثر ہوگیا تھا، کیونکہ ملک میں منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا اور فوج نے ملک کا اقتدار سنبھال لیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کو ایک مؤثر قانون قرار دے دیا

درخواست میں کہا گیا کہ ’نیب آرڈیننس 18ویں ترمیم کے بعد ختم ہوچکا ہے، لہٰذا عدالتِ عظمیٰ اس سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے‘۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو نیب آرڈیننس کے تحت ہی سزائیں سنائیں۔

بعدِ ازاں ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر اور دیگر نے نیب آرڈیننس 1999 کی قانونی حیثیت کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ 12 اکتوبر 1999 کو ملک میں مارشل لا لگایا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج کل نیب نے تہلکہ مچا رکھا ہے جبکہ نیب آرڈیننس بننے کے 120 دن بعد غیر موثر ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: نواز شریف، مریم نواز کی سزا کے خلاف درخواست پر فل بینچ تشکیل

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیب کا قانون 18ویں ترمیم کے بعد ختم ہو چکا ہے اور ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ مردہ قانون کے تحت نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کو سزا نہیں دی جاسکتی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے نیب آرڈیننس کی قانونی حیثیت سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

رواں ماہ 13 ستمبر کو عدالتِ عالیہ نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 24 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، جس میں نیب آرڈیننس 1999 کو ایک موثر قانون قرار دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جاری تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب آرڈیننس اس وقت ملک میں لاگو ہے، اس کو نہ تو ختم کیا گیا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی تبدیلی کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024