ترمیم شدہ مالیاتی بل میں نظریات کی کمی ہے، احسن اقبال
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر ررہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو ترمیم شدہ بل میں روڈ میپ تیار کرنا چاہیے جس کے ذریعے روزگار پیدا ہوں اور ملکی معیشت دوبارہ بحالی کی طرف جائے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے قومی اسمبلی میں مالیاتی سپلیمنٹ ترمیمی بل 2018 پر بحث کے دوران یہ باتیں کہیں۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بجٹ کے دستاویزات میں نظریات کی کمی ہے اور ملک کی معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے بھی کوئی پالیسی نہیں دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ‘تمام نئے ترقیاتی منصوبے منسوخ کردیے‘
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے کامیابی کے لیے پالیسیوں میں تسلسل کو برقرار رکھنے اور معاشی استحکام کی بہت ضرورت ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ 5 سالوں میں ہونے والی ترقی سے مسلسل انکار کیا ہے۔
انہوں نے خبر دار کیا کہ پالیسیوں کو واپس لینے سے ملک کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ’منی بجٹ میں عوام کو نہیں بلکہ خان صاحب کی اے ٹی ایم کو ریلیف ملا‘
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 2.2 کھرب روہے کے خسارے کو ختم کرنے کے لیے کوئی منصوبہ نہیں تیار کیا اور انہوں نے خسارے سے نمٹنے کے لیے صرف 183 ارب روہے کا منصوبہ دیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے چینی پر 19 روپے فی کلو ٹیکس اور خشک دودھ پر 45 فیصد ٹیکس واپس لینے کا بھی کوئی منصوبہ نہیں دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تحریک انصاف کے وعدے کے مطابق 20 لاکھ سالانہ روزگار پیدا کرنے کا بھی کوئی روڈ میپ نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کو واپس بحال کیا جائے۔