ایف بی آرکے 100 بڑے نادہندگان کے خلاف آپریشن کریں گے، فواد چوہدری
حکومت نے وفاقی بورڈ آف ریوینیو کے 100 نادہندگان کے خلاف آپریشن کا اعلان کردیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے خلاف آپریشن کا آغاز اگلے ہفتے سے کیا جائے گا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 3 معاہدے ہوئے ہیں اور سعودی حکومت کا اعلیٰ سطح کا وفد اتوار کو پاکستان آرہا ہے جس میں ان کے وزیر سرمایہ کاری، وزیر پیٹرولیم اور وزیر توانائی شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سی پیک منصوبوں میں بڑی سرماریہ کاری کرے گا، جس کا آغاز ہوچکا ہے۔
یہ بھی دیکھیں: فواد چوہدری کی قومی اسمبلی میں جارحانہ تقریر
آج (27 ستمبر کو) ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں افغان مہاجرین کے حوالے سے بحث کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 8 لاکھ 89 ہزار 198 افغان پناہ گزینوں کے پاس افغانستان کی شہریت کا کارڈ موجود ہے اور 5 لاکھ افغان مہاجرین غیررجسٹرڈ ہیں اور 20 لاکھ کے قریب افغانی رجسٹرد ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس اپنے ملک جانے کے لیے جون تک کی مہلت دی گئی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگلی مہلت سے قبل ایک افغان مہاجرین کے بارے میں جامع پالیسی سامنے لائیں گے۔
اجلاس میں اسٹیٹ بینک میں ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ یونٹ میں منصور حسین اور ویج بورڈ کے چیئرمین کے عہدے پر عبد الرؤف صاحب کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے 100 بڑے ٹیکس ڈیفالٹرز کے خلاف آپریشن کرنے جارہے ہیں، اور اسلام آباد کی طرح کراچی میں بھی تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن کیا جائے گا۔
فاٹا میں 5 سال کے لیے ٹیکس قوانین کو لاگو کرنے سے روک دیا گیا ہے اور وہاں کے عوام کو 30جون 2023 تک ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارتوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور تمام وزارتوں کے کام الیکٹرونک کمیونیکیشن پر منتقل کرنے کے لیے محفوظ طریقہ کار بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ‘قومی خزانے کو ایسے لٹایا گیا جیسے ڈاکو ڈانس پارٹی میں لٹاتے ہیں’
وزیر اطلاعات نے کہا کہ’ ہم نے 30 سال کا گند 30 دن میں جتنا صاف ہوسکتا تھا کردیا ہے، مافیاز سے ڈرتے نہیں، کسی کو کرپشن نہیں کرنے دیں گے۔
گردشی قرضے ٹائم بم
پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ قرض کا حجم 2013 میں 25 ہزار ارب تھا جو 2018 میں بڑھ کر 29 ہزار ارب ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے گردشی قرضوں کی مد میں ہمارے لئے ٹائم بم چھوڑا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بجلی کی ترسیل کا نظام بہت فرسودہ ہے، مؤثر ترسیلی نظام نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بجلی کا فائدہ نہیں۔
انہوں نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ توانائی سیکٹر کے گردشی قرضوں کا حجم 640 ارب تک پہنچ چکا ہے، بجلی کی قیمت کا تعین کرنےمیں تاخیر کی گئی۔