• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ڈاکٹر طاہر القادری کا ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

شائع September 27, 2018

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف کی درخواست ہائی کورٹ سے مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے خلاف کیس تھا انہیں طلب ہی نہیں کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے فیصلے سے مطمئن نہیں ، شہباز شریف سے واقعہ سے متعلق پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں دن دیہاڑے 14 افراد کا قتل ہوا، اس سانحے کی منصوبہ بندی کرنے والوں سے سوال ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ میں صرف ایک نقطے کو چیلنج کیا گیا تھا کہ ایک سو 15 پولیس افسران جو براہ راست اس قتلِ عام میں ملوث ہیں اور 12 وہ سیاسی افراد اور ان کے ساتھ ان کے بیورکریٹ جو اس قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

پاکستان عوا می تحریک کے سربراہ نے کہا کہ فل بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے رانا ثنااللہ خان کی میٹنگ کے منٹس تک نہیں پڑھے، جب منٹس ہی نہیں پڑھے تو قتل کرنے والوں اور قتل کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے درمیان تعلق کیسے ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں : ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف، شہباز شریف کی طلبی کی درخواست خارج

ان کا کہنا تھا کہ یہ کس نے کہا کہ نواز شریف صاحب بندوق پکڑ کر گولیاں چلارہے تھے یا شہباز شریف اور رانا ثنااللہ نے گولیاں چلائیں، گولیاں چلانے والوں کو سارے جہان نے دیکھا تھا۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ پردے کے پیچھے اس کی منصوبہ بندی ان لوگوں نے کی تھی، منصوبہ بندی اور سازش کرنے والے کبھی منظر عام پر نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون میں قتل کرنے والے اور اس کی سازش کرنے والے کی سزا موت ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس محمد قاسم نے فیصلے میں لکھا کہ ایسے سانحے میں ثبوت حالات پر مبنی ہوتے ہیں، براہ راست شواہد تو کبھی مل ہی نہیں سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے سانحات میں تمام حالات کو جوڑا جاتا ہے، میٹنگ کو دیکھا جاتا ہے،ردعمل کو دیکھ جاتا ہے کہ کام کیا تھا ،کون گیا کس کو بھیجا گیا، کتنی تعداد میں انہوں نے قانون کے دائرے میں رہ کر کارروائی کی یا حد سے بڑھ کر کی ۔

یہ بھی پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: ڈی آئی جی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

انہوں نے کہا کہ ہم عدالتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہیں سپریم کورٹ جائیں گے، عدالتی فیصلے پر نہیں صرف جسٹس قاسم خان کے فیصلے پر بات کی ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا سرسری سطح پر بھی حالات کو دیکھا جائے تو ضرورت سے کہیں زیادہ شواہد موجود ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ماڈل ٹاؤن سانحہ کیس میں طلب کرنے کی درخواست خارج کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024